کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 171
فرحات نے بھی ممدوح کی خدمات کا تذکرہ کیا۔[1]
3 الاخوان المسلمون کے مرشد عمومی (صدر)شیخ مصطفی مشہور نے ’’المجتمع‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سماحۃ الشیخ نے کلمۂ حق کہنے، سنّتِ مطہرہ کا دفاع کرنے اور ملحدین کے شبہات کا رد کرنے میں کبھی کوئی دقیقہ بھی فروگزاشت نہیں کیا۔ ان کی وفات صرف سعودی عرب کا نہیں بلکہ کرۂ ارضی کے تمام مسلمانوں کا نقصان ہے۔[2]
4 قاہرہ کی مسجد عَمرو بن العاص میں بھی شیخ رحمہ اللہ کی غائبانہ نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔
5 وزارتِ اوقاف کے سابق وکیل اور مسجدِ الفتح کے رئیس مجلس الادارہ شیخ منصور الرفاعی نے شیخ کی خدمات پر مسجد میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کیا اور ان کی خدماتِ جلیلہ کو خراجِ تحسین پیش کیا۔[3]
3 اردن:
1 اردن کی بکثرت مساجد میں مرحوم کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔
2 ڈاکٹر عبد اللطیف عریبات (سابق چیئر مین قومی اسمبلی اور حزب جبھۃ العمل الاسلامی کے سیکرٹری جنرل) نے شیخ کی خدمات کو سراہتے ہوئے جریدۃ الشرق الاوسط سے کہا کہ وہ بذل و عطاء میں مَثلِ اعلیٰ، مفکرینِ اسلام کے قائدین میں سے اور امّت کے منارۂ نور تھے۔ ان جیسے فتویٰ و دعوت اور عملِ اسلامی کے قائدین کی وفات بلا شبہ پوری امّت کا ناقابلِ تلافی نقصان ہوتا ہے۔[4]
[1] الشرق الأوسط أیضاً، الشیخ ابن باز (ص: ۳۴) إمام العصر (ص: ۴۸۶۔ ۴۸۷)
[2] مجلۃ المجتمع (شمارہ: ۱۳۵۰) بابت ۳؍ صفر ۱۴۲۰ھ، ۱۸؍ مئی ۱۹۹۹ء، امام العصر (ص: ۴۸۸)
[3] إمام العصر (ص: ۴۸۷)
[4] جریدۃ الشرق الأوسط، اتوار ۱۶ ؍ مئی ۱۹۹۹ء (شمارہ: ۷۴۷۴) الشیخ ابن باز (ص: ۳۶) إمام العصر (ص: ۴۸۸۔ ۴۸۹)