کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 118
پوری کرواتے اور کسی پر جرح و تنقید نہیں کرتے تھے۔ کسی خاص مذہب کے لیے تعصّب کیے بغیر علماءِ سلف و ائمہ کے اقوال کو ان کا جائز مقام دیتے اور بار بار اس بات کا اظہار کیا کرتے تھے کہ رابطہ عالم اسلامی مختلف فقہی مذاہب اور علمی مدارس کے لوگوں کا مشترکہ ادارہ ہے، یہ بات سب کے ذہن میں رہنی چاہیے، البتہ ترجیح صرف اسی رائے کو حاصل ہوگی جو کتاب و سنّت اور اجماعِ امّت کی رو سے صحیح تر ہوگی۔ (معالی الدکتور عبد اللہ عمر نصیف سابق سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی، نائب رئیس سعودی مجلس الشوریٰ)[1]
8 ہمارے روحانی والد سماحۃ الشیخ رحمہ اللہ،العَلم العلامہ و الحبر الفہامہ ایک نمایاں اسلامی شخصیّت تھے بقولِ کسے ’’المعرَّف لا یعرَّف‘‘ کسی مشہور و معروف شخصیّت کا تعارف کروانے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔[2]
9 سماحۃ الشیخ اتنے خصالِ حمیدہ کے مالک تھے کہ وہ سب کم ہی کسی میں یکجا ملتی ہیں۔آپ ایک قابلِ اتباع نمونہ اور دورِ حاضر کے اہلِ علم و عمل میں سے فرید ووحید اور مثالی شخصیّت تھے۔ دعوت و دعاۃ کے ساتھ آپ کی دلچسپیوں کو دیکھتے ہوئے آپ کو دورِ حاضر کے ’’ابو الدعوۃ و الدعاۃ‘‘ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا۔[3]
10 اللہ نے ہر زمانے میں اس امّتِ محمدیہ کو ایسے رجال سے نوازے رکھا ہے جو تجدیدِ دین کا کام کریں،ہمارے روحانی والد سماحۃ الشیخ رحمہ اللہ اسی مبارک
[1] کتاب ’’بازیۃ الدہر، ڈاکٹر ناصر مسفر الزہراني (ص: ۵۳۔ ۵۵) الإنجاز (ص: ۵۴۰۔ ۵۴۳) من أعلامنا للعسکر (ص: ۹۷۔ ۹۹) جریدۃ المدینہ ملحق الأربعاء ۴/ صفر ۱۴۲۰ھـ (ص: ۱۵)
[2] معالی الدکتور راشد الراجح الشریف، ممبر مجلسِ شوریٰ سعودی عرب، رئیس نادی عربی مکہ مکرمہ۔
[3] فضیلہ الشیخ عبد اللّٰه حمد الشبانہ، الوکیل المساعد بوزارۃ الشئون الإسلامیہ والأوقاف و الدعوۃ والإرشاد۔