کتاب: امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ - صفحہ 116
دیکھتے ہوئے آپ کو عالمی شہرت یافتہ ’’شاہ فیصل ایوارڈ’‘عطا کیا گیا تھا۔[1]
5 شیخ علمِ حدیث سے ربط و تعلق کا خاص اہتمام کیا کرتے تھے۔ توکّل علیٰ اللہ، کرمِ ضیافت، تواضع و انکساری، جہدِ مسلسل، ذکرِ الٰہی میں ہر وقت رطب اللسان، اپنی ذات پر سنّت کا ہر معاملہ میں نفاذ اور دعوت و تبلیغ میں خصوصی انہماک ان کی چند خاص صفات تھیں۔آپ سیر و سیاحت کرتے نہ سرکاری چھٹی لیتے اور نہ ہی اضطراری (ایمرجنسی)چھٹی لیتے تھے جوکہ ہر ملازم و عہدہ دارکا باقاعدہ حق ہوتا ہے۔
اکرامِ ضیف کا یہ عالَم تھا کہ آپ کے ایک افریقی الاصل مگر سعودی نیشنل شاگرد ایک رات آپ کے مہمان تھے۔ سماحۃ الشیخ رحمہ اللہ تہجّد کے لیے بیدار ہوئے اور محسوس کیا کہ فاضل مہمان کے کمرے سے پانی بہت دور ہے اس وقت کم ہی کوئی جاگ رہا ہوگا، کسی کو تکلیف دینا آپ کو گوارا نہیں تھا۔ آپ نابینا تھے مگر اس کے باوجود آپ گئے، پانی کا لوٹا بھرا اور مہمان کے کمرے کے دروازے پر رکھ کر بڑے پیار و شفقت سے مہمان کو تہجّد کے لیے بیدار کیا کیونکہ اس بات کی رغبت خود مہمان کے ظاہرکرنے سے شیخ کو معلوم تھی۔ دروازہ کھٹکنے کی آواز پر مہمان فوراً اٹھا، دروازہ کھولا تو دیکھا کہ سماحۃ الشیخ پانی کا لوٹا دروازے پر رکھ کر واپس لوٹ رہے ہیں۔موصوف کی تواضع وانکساری اور دیگر صفاتِ جلیلہ کے بکثرت واقعات مجھے یاد ہیں مگر صرف اسی ایک پر اکتفاء کر رہا ہوں۔[2]
[1] ڈاکٹر عبد اللّٰه عبد المحسن الترکی سابق مدیر جامعۃ الإمام محمد بن سعود الإسلامیۃ وسابق وزیر أوقاف وأمورِ اسلامیہ و دعوت وإرشاد، مشیر دیوانِ حاکم، سیکرٹري جنرل رابطہ عالم إسلامي، بحوالہ الإنجاز (ص: ۲۷۳۔ ۲۷۷)
[2] فضیلۃ الشیخ عبد اللّٰه بن إبراہیم الفنتوخ ڈائریکٹر جنرل دعوت و إرشاد سعودی عرب وخلیجی ممالک۔