کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 30
رفتار گھوڑا ایک سو سال تک دوڑتا رہے تو اسے طے نہ کر سکے۔‘‘
٭ سلیم بن عامربیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم کہتے تھے:’’بے شک اللہ تعالی ہمیں دیہاتیوں اور ان کے مسائل کے ذریعے بھی نفع پہنچاتا ہے۔ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا:اے اللہ کے رسول!اللہ تعالی نے جنت کے ایک درخت کا ذکر کیا ہے جو تکلیف پہنچاتا ہے۔حالانکہ میں تو سمجھتا تھا کہ جنت میں کوئی ایسا درخت نہیں ہو گا جس سے کسی جنتی کو تکلیف پہنچے گی!تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:وہ کون سا درخت ہے؟اس نے کہا:بیری کا درخت جس کے کانٹے تکلیف دہ ہوتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کیا اللہ تعالی نے نہیں فرمایا:﴿فِی سِدْرٍ مَّخْضُودٍ﴾’’وہ(جنتی ) بغیر کانٹے والی بیریوں کے درختوں میں ہونگے۔‘‘ اللہ تعالی اس کے ہر کانٹے کی جگہ ایک پھل اگائے گا۔اور ہر پھل سے بہتر(۷۲) قسم کے کھانے تیار ہونگے۔ان میں سے ہر کھانا دوسرے سے مختلف ہو گا۔‘‘[رواہ ابن ابی الدنیا وقال الألبانی:صحیح لغیرہ ]
(۱۱) اہلِ جنت کا کھانا پینا
٭حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(إِنَّ أَہْلَ الْجَنَّۃِ یَأْکُلُوْنَ فِیْہَا وَیَشْرَبُوْنَ،وَلاَ یَتْفَلُوْنَ،وَلاَ یَبُوْلُوْنَ وَلاَ یَتَغَوَّطُوْنَ وَلاَ یَمْتَخِطُوْنَ ) قَالُوْا:فَمَا بَالُ الطَّعَامِ؟قَالَ:(جُشَائٌ وَرَشْحٌ کَرَشْحِ الْمِسْکِ،یُلْہَمُوْنَ التَّسْبِیْحَ وَالتَّحْمِیْدَ کَمَا تُلْہَمُوْنَ النَّفَسَ )[مسلم:۲۸۳۵]