کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 29
وَأَبْیَضُ مِنَ الثَّلْجِ )[ترمذی:۳۳۶۱۔وصححہ الألبانی]
’’الکوثرجنت میں ایک نہر ہے جس کے کنارے سونے کے اور اسکے بہنے کے راستے موتیوں اور یاقوت کے ہیں۔اس کی مٹی کستوری سے زیادہ اچھی ہے اور اس کا پانی شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ سفید ہے۔‘‘
٭اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’جنت کی نہریں کستوری کے پہاڑوں یا ٹیلوں کے نیچے سے نکلتی ہیں۔‘‘
[رواہ ابن حبان وقال الألبانی:حسن صحیح ]
٭نیز فرمایا:’’جنت میں ایک سمندر پانی کا،ایک دودھ کا،ایک شہد کا اور ایک شراب کا ہے۔پھر ان سے نہریں جاری ہوتی ہیں۔‘‘[رواہ البیہقی وحسنہ الألبانی ]
(۱۰) جنت کے درخت کیسے ہیں ؟
٭نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’جنت میں ایک ایسا درخت ہے کہ جس کے سائے میں ایک سوار سو سال تک چلتا رہے تو وہ اسے طے نہیں کر سکتا۔اگر تم چاہو تو اللہ تعالی کا یہ فرمان پڑھ لو:﴿وَظِلٍّ مَّمْدُودٍ﴾[رواہ البخاری والترمذی ]
٭حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(إِنَّ فِیْ الْجَنَّۃِ شَجَرَۃً،یَسِیْرُ الرَّاکِبُ الْجَوَادُ الْمُضَمَّرُالسَّرِیْعُ مِائَۃَ عَامٍ مَا یَقْطَعُہَا)[مسلم:۲۸۲۸ ]
’’ بے شک جنت میں ایک درخت ایسا ہے جس کے سائے میں خوب پالا ہوا،تیز