کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 24
فرمایا:’’بے شک اہلِ جنت میں سب سے نچلے درجے والا جنتی وہ ہو گا جس کے چہرے کو اللہ تعالی جہنم سے پھیر کر جنت کی طرف کردے گا اور اس کے سامنے ایک سایہ دار درخت کی طرح کوئی چیز لائے گا۔تو وہ کہے گا:اے میرے رب!مجھے تھوڑا سا آگے کردے تاکہ میں اس درخت کے سائے تلے چلا جاؤں۔(پھر پچھلی حدیث کی طرح اس کا قصہ بیان کیا۔تاہم اِس میں اضافہ کرتے ہوئے کہا:) اور اللہ تعالی اسے یاد دلائے گا کہ یہ یہ چیز مانگو۔چنانچہ جب اس کی خواہشات پوری ہو جائیں گی تو اللہ تعالی کہے گا:تمھارے لئے وہ سب کچھ ہے اور اس سے دس گنا زیادہ اور بھی۔پھر وہ اپنے گھر میں داخل ہو جائے گا جہاں موٹی آنکھوں والی حوروں سے اس کی دو بیویاں اس کا استقبال کرتے ہوئے کہیں گی:تمام تعریفیں اُس اللہ کیلئے ہیں جس نے آپ کو ہمارے لئے اور ہمیں آپ کیلئے زندہ رکھا۔پھر وہ کہے گا:جو نعمتیں مجھے دی گئی ہیں وہ کسی کو نہیں دی گئیں۔‘‘[مسلم:۱۸۸]
٭اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’بے شک اہلِ جنت میں سب سے نچلے درجے والے جنتی کو ایک ہزار نوکر فراہم کئے جائیں گے۔ہر نوکر کے ذمے وہ کام ہو گا جو اور کسی کے ذمے نہیں ہو گا۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی:﴿وَیَطُوفُ عَلَیْْہِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُونَ إِذَا رَأَیْْتَہُمْ حَسِبْتَہُمْ لُؤْلُؤًا مَّنثُورًا﴾[الانسان:۱۹]
’’اور ان پر لڑکے دوڑتے پھر رہے ہونگے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے۔تم انھیں دیکھو تو سمجھو کہ بکھرے ہوئے موتی ہیں۔‘‘[رواہ البیہقی وصححہ الألبانی ]