کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 23
اور سوال نہیں کرے گا ؟وہ کہے گا:کیوں نہیں اے میرے رب !بس یہی سوال پورا کردیں ،اس کے بعد کوئی اور سوال نہیں کروں گا۔اللہ تعالی بھی اسے معذور سمجھے گا کیونکہ وہ ایک ایسی چیز کو دیکھ رہا ہو گا جس سے صبر کرنا اس کے بس میں نہیں ہو گا۔چنانچہ وہ اسے اس درخت کے قریب کردے گا اوروہ اس کے قریب پہنچ کر اہلِ جنت کی آوازیں سنے گا۔وہ کہے گا:اے میرے رب!مجھے اس میں داخل کردے۔ اللہ تعالی کہے گا:اے ابنِ آدم!کونسی چیز تجھے راضی کرے گی اور تیرے اور میرے درمیان سوالات کا سلسلہ کب منقطع ہو گا ؟کیا تو اس بات پر راضی ہو جائے گا کہ میں تجھے دنیا اور اس جیسی ایک اور دنیا دے دوں ؟وہ کہے گا:اے میرے رب!کیا آپ مجھ سے مذاق کرتے ہیں جبکہ آپ تو رب العالمین ہیں ! یہاں تک حدیث بیان کرکے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہنس پڑے۔پھر کہنے لگے:کیا تم مجھ سے پوچھتے نہیں کہ میں کیوں ہنس رہا ہوں ؟لوگوں نے پوچھا:آپ کیوں ہنس رہے ہیں ؟تو انھوں نے کہا:میں اس لئے ہنس رہا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہ حدیث یہاں تک بیان کرکے ہنس پڑے تھے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان سے پوچھا کہ آپ کیوں ہنس رہے ہیں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں اس لئے ہنس رہا ہوں کہ اللہ تعالی بھی اس آدمی کی یہ بات سن کر ہنس پڑیں گے کہ کیا تو مجھ سے مذاق کرتا ہے حالانکہ تو تو رب العالمین ہے!پھر اللہ تعالی کہے گا:میں تجھ سے ہرگز مذاق نہیں کر رہا بلکہ میں جو چاہوں (کر سکتا ہوں ) اور میں ہر چیز پر قادر ہوں۔‘‘[مسلم۔کتاب الإیمان باب آخر أہل النار خروجا:۱۸۷ ] ٭ جبکہ حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے