کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 21
’’یہ وہ لوگ ہیں جنھیں میں نے چن لیا ہے اورمیں نے ان کی عزت اپنے ہاتھ سے گاڑھ دی ہے اور اس پر مہر لگا دی ہے(یعنی اب اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔) اور ان کیلئے وہ کچھ تیار کیا ہے جسے نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہے،نہ اس کے بارے میں کسی کان نے کچھ سنا ہے اور نہ ہی کسی انسان کے دل میں اس کا تصور آ سکتا ہے۔‘‘ اور اس کا مصداق اللہ تعالی کا یہ فرمان بھی ہے:﴿فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِیَ لَہُمْ مِّنْ قُرَّۃِ أَعْیُنٍ﴾’’کسی جان کو نہیں معلوم کہ ان کیلئے آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچانے والی کونسی نعمتیں چھپا کر رکھی گئی ہیں۔‘‘[مسلم۔کتاب الایمان باب أدنی أہل الجنۃ منزلۃ فیہا:۱۸۹ ] ٭حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جنت میں داخل ہونے والا سب سے آخر ی شخص وہ ہو گا جو اس حالت میں آئے گا کہ کبھی چلے گا اور کبھی گر پڑے گا۔کبھی آگ اسے تھپیڑے مارے گی اورجب وہ اسے(آگ کو) عبور کر جائے گا تو پیچھے مڑ کر دیکھے گا اور کہے گا:بابرکت ہے وہ ذات جس نے مجھے تجھ سے نجات دے دی ہے۔یقینا اللہ نے مجھے وہ چیز عطا کردی ہے جو اس نے پہلوں اور پچھلوں میں سے کسی کو عطا نہیں کی۔پھر ایک درخت اس کے سامنے بلند کیا جائے گا تو وہ کہے گا:اے میرے رب!مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کے سائے میں چلا جاؤں اور اس کے(قریب بہتے ہوئے ) پانی سے پیاس بجھا سکوں۔ اللہ تعالی کہے گا:اے ابنِ آدم!اگر میں تیرا یہ سوال پورا کردوں تو شاید تو پھر کوئی اور سوال بھی کرے گا؟وہ کہے گا:نہیں اے میرے رب۔پھر وہ اللہ تعالی سے وعدہ