کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 202
’’اور اللہ کے ساتھ شریک کرنے والا گویا آسمان سے گرپڑا،اب یا تو اسے پرندے اچک لے جائیں گے یا ہوا کسی دور دراز جگہ پر پھینک دے گی۔‘‘
چنانچہ اس کی روح کو اس کے جسم میں واپس لوٹا دیا جاتا ہے۔تو اس کے ساتھی جب اسے دفن کرنے کے بعد واپس پلٹ رہے ہوتے ہیں وہ ان کے جوتوں کی آہٹ سن رہا ہوتا ہے۔پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں جو اسے جھڑک کر بٹھا دیتے ہیں اور اس سے سوال کرتے ہیں:تمھارا رب کون ہے؟
وہ جواب دیتا ہے:ہائے مصیبت،ہائے مصیبت میں نہیں جانتا۔
پھر وہ پوچھتے ہیں:تمھارا دین کیا ہے؟وہ کہتا ہے:ہائے مصیبت،ہائے مصیبت میں نہیں جانتا۔
پھر وہ کہتے ہیں:وہ آدمی کون ہے جسے تم میں نبی بنا کر بھیجا گیا؟
تواسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام یاد نہیں آتا۔چنانچہ وہ کہتے ہیں:محمد صلی اللہ علیہ وسلم؟
وہ کہتا ہے:ہائے مصیبت،ہائے مصیبت میں نہیں جانتا۔میں نے لوگوں سے سنا تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرتے تھے۔
تو کہا جاتا ہے:تم نے نہ معلوم کیا اور نہ قرآن پڑھا۔پھر آسمان سے ایک نداء آتی ہے کہ اس نے جھوٹ بولا ہے،لہذا اس کیلئے جہنم کا بستر بچھا دو اور اس کیلئے جہنم کا ایک دروازہ کھول دو۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:چنانچہ اسے جہنم کی بد بو اور گرم ہوا آتی ہے اور اس کی قبر کو اتنا تنگ کردیا جاتا ہے کہ اس کی دونوں طرف کی پسلیاں باہم مل جاتی ہیں۔اس کے پاس ایک بدصورت شخص آتا ہے جس کا لباس انتہائی بد نما ہوتا ہے اور اس