کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 201
اسے اس ٹاٹ میں لپیٹ دیتے ہیں۔اس کی روح سے زمین پر پائی جانے والے کسی مردہ جانور کی سب سے گندی بد بو پھوٹ نکلتی ہے۔پھر وہ اسے لے کر(آسمان کی طرف ) اوپر جاتے ہیں اور وہ جتنے فرشتوں کے پاس سے گذرتے ہیں وہ سب کہتے ہیں:یہ کتنی ناپاک روح ہے!تو وہ جواب دیتے ہیں:یہ فلاں بن فلاں ہے۔وہ اسے سب سے برے نام کے ساتھ ذکر کرتے ہیں جس کے ساتھ دنیا میں اس کا تذکرہ کیاجاتاتھا یہاں تک کہ وہ اسے لے کر آسمانِ دنیا(پہلے آسمان ) پر پہنچ جاتے ہیں۔تو فرشتے اس کیلئے دروازہ کھلواتے ہیں لیکن اس کیلئے دروازہ نہیں کھولا جاتا۔پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: ﴿لاَ تُفَتَّحُ لَہُمْ أَبْوَابُ السَّمَائِ وَلاَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ حَتّٰی یَلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْخِیَاطِ﴾[الأعراف:۴۰] یعنی’’ان کیلئے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جاتے اور وہ ہرگز جنت میں داخل نہیں ہوں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے سوراخ میں داخل ہو جائے۔‘‘ چنانچہ اللہ تعالی فرماتا ہے:اس کی کتاب سجین(سب سے نچلی زمین ) میں لکھ دو۔پھر کہا جاتا ہے:اسے زمین کی طرف لوٹا دو کیونکہ میں نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ میں نے انھیں اسی سے پیدا کیا ہے،میں انھیں اسی میں لوٹاؤں گا اور ایک بار پھر انھیں اسی سے اٹھاؤں گا۔تو اس کی روح کو آسمان سے زمین کی طرف پھینک دیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ اس کے جسم میں واپس آ جاتی ہے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی:﴿وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَکَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَائِ فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُأَوْ تَہْوِیْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ مَکَانٍ سَحِیْقٍ﴾[الحج:۳۱]