کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 199
ہوتے ہیں وہ پلک جھپکتے ہی اس کے پاس آ جاتے ہیں اور ملک الموت سے اس کی روح کو لے لیتے ہیں اور اسے جنت کے کفن اور خوشبو میں لپیٹ دیتے ہیں۔یہی معنی ہے اللہ کے اس فرمان کا:
﴿تَوَفَّتْہُ رُسُلُنَا وَہُمْ لاَ یُفَرِّطُوْنَ﴾[الأنعام:۶۱] یعنی’’اس کی روح ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے قبض کرلیتے ہیں اور وہ ذرا کوتاہی نہیں کرتے۔‘‘
اور اس کی روح سے زمین پر پائی جانے والی سب سے اچھی کستوری کی خوشبو پھوٹ نکلتی ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:پھر وہ اسے لے کر(آسمان کی طرف ) اوپر جاتے ہیں اور وہ جتنے فرشتوں کے پاس سے گذرتے ہیں سب کہتے ہیں:یہ کتنی پاکیزہ روح ہے!تو وہ جواب دیتے ہیں:یہ فلاں بن فلاں ہے۔وہ اسے سب سے اچھے نام کے ساتھ ذکر کرتے ہیں جس کے ساتھ وہ اس کا دنیا میں تذکرہ کرتے تھے یہاں تک کہ وہ اسے لے کر آسمانِ دنیا(پہلے آسمان ) پر پہنچ جاتے ہیں۔فرشتے اس کیلئے دروازہ کھلواتے ہیں ،چنانچہ ان کیلئے دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔پھر ہرآسمان پر اللہ کے سب سے مقرب فرشتے اسے الوداع کہنے کیلئے دوسرے آسمان تک اس کے ساتھ جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ اسے ساتویں آسمان تک لے جاتے ہیں۔تو اللہ تعالی فرماتا ہے:میرے بندے کی کتاب علیین میں لکھ دو:
﴿وَمَا أَدْرَاکَ مَا عِلِّیُّوْنَ٭ کِتَابٌ مَّرْقُوْمٌ ٭ یَّشْہَدُہُ الْمُقَرَّبُوْنَ﴾ [المطففین:۱۹۔۲۱]
یعنی’’تجھے کیا پتہ کہ علیین کیا ہے!وہ تو لکھی ہوئی کتاب ہے،مقرب فرشتے