کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 189
ہے کہ﴿وَاللّٰہُ یُرِیْدُ أَن یَتُوبَ عَلَیْْکُمْ وَیُرِیْدُ الَّذِیْنَ یَتَّبِعُونَ الشَّہَوَاتِ أَن تَمِیْلُواْ مَیْْلاً عَظِیْمًا٭ یُرِیْدُ اللّٰہُ أَن یُخَفِّفَ عَنکُمْ وَخُلِقَ الإِنسَانُ ضَعِیْفًا﴾[النساء:۲۷۔۲۸] ’’اور اللہ یہ چاہتا ہے کہ تمھاری توبہ قبول کرے جبکہ وہ لوگ جو اپنی خواہشات کے پیروکار ہیں وہ یہ چاہتے ہیں کہ تم راہِ راست سے بھٹک کر دور چلے جاؤ۔اللہ یہ چاہتا ہے کہ تم سے تخفیف کرے کیونکہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے۔‘‘ ٭اگر کوئی سوال کرنے والا یہ سوال کرے کہ آخر کیا کرنا چاہیئے؟اور ان گناہوں سے خلاصی حاصل کرنے کیلئے کون سا راستہ اختیار کرنا چاہیئے جنھوں نے گناہگاروں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور ان کی عقلوں کو حیران وپریشان کر رکھا ہے؟تو میں اس کے جواب میں یہ کہتا ہوں کہ ہم سب گناہگار ہیں اور ہم میں کون ہے جو خطار کار نہ ہو؟اور خطاکاروں میں سب سے بہتر وہ ہے جو اللہ کی طرف بہت زیادہ رجوع اور توبہ کرنے والا ہو۔لہذا ہم سب پر لازم ہے کہ ہم فورا توبہ کریں اور اللہ تعالی کی رجوع کرتے ہوئے اس سے معافی طلب کریں۔اللہ ہی تو ہے جس نے اپنے آپ کو ’ غفار ‘(بہت زیادہ معاف کرنے والا ) کہا ہے: ﴿وَإِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً ثُمَّ اہْتَدَی﴾[طہ:۸۲ ] ’’میں یقینا بہت زیادہ درگذر کرنے والا ہو اس سے جو توبہ کرے،ایمان لائے،اچھے عمل کرے اور پھر راہِ راست پر گامزن ہو جائے۔‘‘ ٭ لہذا ہم پر لازم ہے کہ ہم اللہ کی مغفرت کی طرف جلدی کریں اور اس سے اُسی کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق جنت کا سوال کریں۔بایں طور کہ