کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 188
اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اُس وقت ہم کس حال میں ہو نگے!اور سارے کا سارا دار ومدار خاتمہ پر ہے اورانسان کو اسی عمل پر اٹھایا جائے گا جس پر اس کی موت آئے گی۔لہذا جو شخص حج کے دوران تلبیہ پڑھتے ہوئے فوت ہو جائے وہ قیامت کے دن اسی حالت میں اٹھایا جائے گا۔اور جو آدمی سجدہ کی حالت میں مر جائے اسے اللہ کی رحمت سے سجدہ ہی کی حالت میں اٹھایا جائے گا۔اور جو شخص نافرمانی پر ڈٹا ہوا ہو اور بدستور گناہوں کا ارتکاب کر رہا ہو(اللہ تعالی ہم سب کو اس چیز سے محفوظ رکھے اور برے خاتمہ سے ہمیں اپنی پناہ میں رکھے ) تو آپ کے خیال میں اُس کا خاتمہ کس حالت میں ہو گا!اور وہ اللہ تعالی سے کس طرح ملاقات کرے گا!جبکہ اُس دن شیطان کے دھوکے اور اس کی سازشیں سامنے آ جائیں گی،دنیا کے سامانِ زینت اور اس کی دھوکہ دینے والی خوبصورتی کی حقیقت واضح ہو جائے گی اور انسان کو پتہ چل جائے گا کہ وہ توساری زندگی شیطان کا لقمہ بنا رہا۔اللہ تعالی ایسے ہی غافلوں اور دھوکے میں پڑے ہوئے لوگوں کے بارے میں فرماتا ہے:
﴿وَبَدَا لَہُم مِّنَ اللّٰہِ مَا لَمْ یَکُونُوا یَحْتَسِبُونَ﴾[الزمر:۴۷]
’’اُس دن اللہ کی طرف سے ان کیلئے وہ سب کچھ ظاہر ہو گا جو ان کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا۔‘‘
٭ہم پر لازم ہے کہ ہم عمل بھی کریں اور اللہ تعالی سے خوف بھی کھائیں۔اور اِس کے ساتھ ساتھ اللہ سے امید اور اُس پر حسن ِ ظن بھی رکھیں کیونکہ وہ درگذر کرنے اور اپنی رحمت کو پسند کرتا ہے۔امید کیوں نہ ہو جبکہ اس نے اپنا نام ’ الرَّحْمٰنِ ‘ ’ الرَّحِيْم ‘ ’ الْغَفُوْرُ‘ ’ التَّوَّاب ‘ اور ’ الْوَدُوْد‘ رکھا ہے! امید کیوں نہ ہو جبکہ اسی کا فرمان