کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 183
صفت ہے:﴿إِلَّا الَّذِیْنَ آمَنُوا﴾اور ایمان کیلئے عمل صالح لازم ہے۔اسی لئے دوسری صفت کے بارے میں فرمایا:﴿وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ﴾پھر تیسری صفت ذکر کی:﴿وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ﴾اس میں تمام مومنوں پر لازم قرار دیا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کو نصیحت کریں ،اللہ کی یاد دلائیں ،نیکی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں۔اس کے بعد چوتھی صفت یوں ذکر کی:﴿وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ﴾جس کا مطلب یہ ہے کہ حق کے راستے میں ان پر جو مصیبتیں آئیں ان پر وہ صبرکریں۔اگر لوگ ان سے اعراض کریں تو وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔اور یہ سب کچھ اِس بات کے ساتھ مشروط ہے کہ ان کا طریقہ وہی ہو جس کا اللہ نے اپنی کتاب میں حکم دیا ہے اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں اختیار کیا۔‘‘ میں نے شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے سورۃ العصر کی یہ تفسیر براہ راست سنی تھی اور اسے ذہن نشین کر لیا تھا۔
٭اسی طرح اِس سلسلے میں اللہ تعالی کے یہ فرامین بھی مد نظر رکھیں:
﴿فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِہِ أَن تُصِیْبَہُمْ فِتْنَۃٌ أَوْ یُصِیْبَہُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ﴾[النور:۶۳]
’’لہذا ان لوگوں کو جو اُس کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں اِس بات سے ڈرنا چاہیئے کہ کہیں ان پر کوئی آزمائش یا دردناک عذاب نہ آ جائے۔‘‘
﴿وَیُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفْسَہُ وَاللّٰہُ رَؤُوفٌ بِالْعِبَادِ﴾[آل عمران:۳۰]
’’اور اللہ تمھیں اپنے آپ سے ڈراتا ہے اور اللہ تعالی بندوں پر ترس کھانے والا ہے۔‘‘