کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 182
چیزوں کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ان کی تصدیق کرنا اور اللہ تعالی کی عبادت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر کرنا۔ ٭بغیر عمل کے صرف رحمت الٰہی پر ہی بھروسہ کرنے اور اللہ تعالی کے احکامات پر عمل پیرا نہ ہونے والے حضرات کو قرآن مجید کی سورۃ العصر میں غور وفکر کرنا چاہیئے جس میں اللہ تعالی فرماتے ہیں: ﴿وَالْعَصْرِ ٭ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ ٭ إِلَّا الَّذِیْنَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ﴾ ’’قسم ہے زمانے کی!بے شک ہر انسان یقینا خسارے میں ہے۔سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور اچھے عمل کئے اور ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تاکید کرتے رہے۔‘‘ یہاں ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ ہمارے شیخ علامہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ نے اِس عظیم سورت کہ جس نے دنیا وآخرت کی ہر خیر وبھلائی کو جمع کردیا ہے ‘ کی جو تفسیر کی ہے اُسے ذکر کیا جائے۔موصوف نے کہا: ’’اللہ تعالی نے اِس سورت میں زمانے کی قسم اٹھائی ہے اور اسے اختیار ہے کہ وہ جس چیز کی چاہے قسم اٹھائے۔جبکہ اُس کے بندوں کیلئے جائز نہیں کہ وہ اللہ تعالی کے علاوہ کسی اور کی قسم اٹھائیں۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’جو شخص اللہ کے علاوہ کسی اور کی قسم اٹھائے تو اس نے کفر کیا یا شرک کا ارتکاب کیا۔‘‘[رواہ الترمذی ] اللہ تعالی نے اِس سورت میں واضح فرمایا ہے کہ تمام انسان یقینی طور پر خسارہ پانے والے ہیں سوائے اُن لوگوں کے جنھوں نے چار صفات اختیار کیں:پہلی