کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 181
مومن ہو تو ایسے لوگوں کی کوشش کی قدر کی جائے گی۔‘‘ اسی طرح اُس کا فرمان ہے:﴿وَرَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْْئٍ فَسَأَکْتُبُہَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُونَ وَیُؤْتُونَ الزَّکَـاۃَ وَالَّذِیْنَ ہُم بِآیَاتِنَا یُؤْمِنُونَ ٭ الَّذِیْنَ یَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِیَّ الأُمِّیَّ۔۔﴾[الأعراف:۱۵۶۔۱۵۷] ’’اور میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے۔لہذا جو لوگ متقی ہیں ،زکاۃ دیتے ہیں اور ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں ان کیلئے میں رحمت ہی لکھوں گا۔(یہ وہ لوگ ہیں ) جو اس رسول کی اطاعت کرتے ہیں جو نبی امی ہیں۔‘‘ تو کیا ہم متقین میں سے ہیں ؟اور کیا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے پیروکار ہیں ؟جس نے یہ ارشاد فرمایا کہ (کُلُّ أُمَّتِیْ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ إِلاَّ مَنْ أَبٰی،قِیْلَ:مَنْ أَبٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!قَالَ:مَنْ أَطَاعَنِیْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ،وَمَنْ عَصَانِیْ فَقَدْ أَبٰی)[البخاری:۷۲۸۰] ’’میری امت کے تمام لوگ جنت میں داخل ہونگے سوائے اس کے جس نے انکار کردیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اے اللہ کے رسول! انکار کون کرتا ہے؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہو گا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کردیا۔‘‘ ٭ اللہ آپ پر رحم کرے،آپ ذرا(وأشہد أن محمدا رسول اللّٰہ) کے معنی پر بھی غور کریں !علماء کا کہنا ہے کہ اس کا معنی ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات پر عمل کرنا،جن چیزوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ان سے پرہیز کرنا،جن