کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 179
جو یہ کہتا ہو کہ ایمان موجود ہو تو جو مرضی گناہ کر لو،اُس سے ایمان کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔اہل السنۃ والجماعۃ کے ہاں جو بنیادی اصول معروف ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ایمان کے ساتھ عمل کرنا ضروری ہے۔اور ایمان اطاعت وفرمانبرداری کرنے سے زیادہ ہوتا ہے جبکہ گناہ اور نافرمانی کرنے سے کم ہوتا ہے۔اور ایمان تین چیزوں کا نام ہے:دل میں یقین،زبان سے اقرار اور اعضاء کا عمل۔
اہل السۃ والجماعۃ دل کو ایک برتن یا گلاس سے تشبیہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب وہ دودھ سے بھر جائے تو دودھ کی جھاگ سے ہی چھلکنے لگتا ہے۔اور جب کسی اور چیز سے بھر جائے تو اُسی چیز کی جھاگ سے چھلکتا ہے جس سے وہ بھرا ہوا ہوتا ہے۔
میرے والد جنھیں اللہ تعالی دنیا وآخرت میں خوشیاں نصیب کرے وہ کہا کرتے ہیں کہ جب کسی بندے کے دل میں ایمان زیادہ ہوتا ہے تو اُس کا اثر اس کے اعضاء پر ظاہر ہوتا ہے۔اُس کی ظاہری وضع قطع پر اِس طرح ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کرتا ہے۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہ َفَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾[آل عمران:۳۱ ]
’’ آپ کہہ دیجئے!اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو۔اس طرح اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمھارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا،نہایت مہربان ہے۔‘‘
٭اسی طرح ایمان کا اثر بندے کے اخلاق وکردار اور دوسرے لوگوں سے معاملہ کرنے میں بھی ظاہر ہوتا ہے۔جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:’’مومنوں