کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 178
اسی طرح اس کا فرمان ہے:
﴿قَالَ وَمَن یَقْنَطُ مِن رَّحْمَۃِ رَبِّہِ إِلاَّ الضَّآلُّونَ﴾[الحجر:۵۶]
(ابراہیم علیہ السلام نے ) کہا:اپنے رب کی رحمت سے تو صرف گمراہ لوگ ہی مایوس ہوتے ہیں۔‘‘
٭اِس کے مقابلہ میں اللہ عز وجل نے ان لوگوں کی مذمت کی ہے جو ایمان لائے اور اُس کی رحمت ومغفرت پر ہی توکل کرکے بیٹھ گئے اور رحمت ومغفرت کو طلب کرنے اور اس کیلئے تگ ودو کرنا ترک کردیا۔ارشاد باری تعالی ہے:
﴿فَخَلَفَ مِن بَعْدِہِمْ خَلْفٌ وَرِثُواْ الْکِتَابَ یَأْخُذُونَ عَرَضَ ہَـذَا الأدْنَی وَیَقُولُونَ سَیُغْفَرُ لَنَا وَإِن یَأْتِہِمْ عَرَضٌ مِّثْلُہُ یَأْخُذُوہُ أَلَمْ یُؤْخَذْ عَلَیْْہِم مِّیْثَاقُ الْکِتَابِ أَن لاَّ یقُولُواْ عَلَی اللّٰہِ إِلاَّ الْحَقَّ وَدَرَسُواْ مَا فِیْہِ وَالدَّارُ الآخِرَۃُ خَیْْرٌ لِّلَّذِیْنَ یَتَّقُونَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ﴾[الأعراف:۱۶۹ ]
’’پھر ان کے بعد نا خلف جانشین ہوئے جو کتاب کے وارث بن کر اسی دنیا کا مال سمیٹنے لگے اور کہتے تھے:’’ہمیں معاف کردیا جائے گا ‘‘ اور اگر ویسا ہی دنیا کا مال پھر ان کے سامنے آئے تو پھر اسے لے لیتے ہیں۔کیا ان سے کتاب میں یہ عہد نہیں لیا گیا تھا کہ وہ حق کے سوا اللہ سے کچھ نہ منسوب کریں گے؟اور وہ پڑھتے بھی رہے جو کتاب میں مذکور تھا۔اور دار آخرت تو اللہ تعالی سے ڈرنے والوں کیلئے بہتر ہے۔کیاتمھیں اتنی بھی سمجھ نہیں ؟‘‘
٭ یہ اِس بات کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ ایمان کے ساتھ ساتھ عمل کرنا بھی ضروری ہے۔نیز اِس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اُس شخص کا یہ دعوی غلط ہے