کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 175
سواد رضی اللہ عنہ نے کہا:اے اللہ کے رسول! آپ نے مجھے تکلیف پہنچائی ہے۔جبکہ آپ کو اللہ تعالی نے عدل وانصاف کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے تو مجھے اِس تکلیف کا بدلہ دیجئے۔چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیٹ سے کپڑا ہٹایا اور فرمایا:’’بدلہ لے لو۔‘‘ سواد رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سینے سے لگا لیا اور آپ کے پیٹ کا بوسہ لیا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’سواد!تم نے ایسا کیوں کیا ؟‘‘ تو انھوں نے جواب دیا:یا رسول اللہ!آپ دیکھ رہے ہیں کہ جنگ کا سامنا ہے۔تو میں نے سوچا کہ زندگی کے آخری لمحات میں میری جلد آپ کی جلد سے لگ جائے۔تب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کیلئے دعائے خیر کی۔[رواہ الطبرانی فی المعجم الکبیر وحسنہ الألبانی فی الصحیحۃ ]
(۱۷۹) عمل کے بغیر محض رحمتِ الہی پر ہی بھروسہ کرنا !!!
٭ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ ’جو بڑامہربان اورنہایت رحم کرنے والا ہے‘کی رحمت ہی ہماری امید ہے۔ہم اُس کے کمزور اور کوتاہ بندے اس کی معافی،در گذر اور رحمت کے محتاج ہیں۔اگر اُس کی رحمت نہ ہوتی تو گناہ گاربندے مایوس اور نا امیدہو چکے ہوتے۔اسی لئے اللہ تعالی نے اپنے ان گناہ گار اور خطاکار بندوں کو اطمینان دلایا ہے جن کے گناہوں نے انھیں لپیٹ رکھا ہے۔لہذا وہ اپنے گناہوں سے خلاصی حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں۔
٭اللہ تعالی فرماتے ہیں:﴿قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ أَسْرَفُوا عَلَی أَنفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَۃِ اللّٰهِ إِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِیْعاً إِنَّہُ ہُوَ الْغَفُورُ الرَّحِیْمُ ٭ وَأَنِیْبُوا إِلَی رَبِّکُمْ وَأَسْلِمُوا لَہُ مِن قَبْلِ أَن