کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 173
(۱۷۸) لوگوں کے حقوق کے بارے میں پوچھ گچھ سے بچنے کی راہ کیا ہے ؟ ٭ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ کَانَتْ عِنْدَہُ مَظْلَمَۃٌ لِأَخِیْہِ مِنْ عِرْضِہٖ أَوْ شَیْئٍ فلْیٍَتَحَلَّلْہُ مِنْہُ الْیَوْمَ قَبْلَ أَنْ لاَّ یَکُوْنَ دِیْنَارٌ وَّلاَ دِرْہَمٌ،وَإِنْ کَانَ لَہُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْہُ بِقَدْرِ مَظْلَمَتِہٖ،وَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ سَیِّئَاتِ صَاحِبِہٖ فَحُمِلَ عَلَیْہِ)[البخاری:۲۴۴۹ و ۶۵۳۴] ’’ جس کسی کے پاس اس کے بھائی کا حق ہو اس کی عزت سے یا کسی اور چیز سے ‘ تو وہ آج ہی اس سے آزاد ہو جائے(یعنی یا تو وہ حق اسے ادا کردے یا اسے اس سے معاف کروا لے۔) اس دن کے آنے سے پہلے جب نہ دینار ہو گا نہ درہم۔اور اگر اس کے پاس نیک اعمال ہو نگے تو اس کے حق کے بقدر اس سے نیک اعمال لے لئے جائیں گے۔اور اگر نیکیاں نہیں ہو نگی تو صاحبِ حق کی بعض برائیاں لے کر اس پر ڈال دی جائیں گی۔‘‘ زاسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوْقَ إِلٰی أَہْلِہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتّٰی یُقَادَ لِلشَّاۃِ الْجَلْحَائِ مِنَ الشَّاۃِ الْقَرْنَائِ )[رواہ مسلم:۲۵۸۲ ] ’’تم قیامت کے روز حق والوں کے حقوق ضرور بالضرور ادا کرو گے یہاں تک کہ سینگ والی بکری سے بغیر سینگ والی بکری کا بدلہ بھی لیا جائے گا۔‘‘