کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 115
نہیں۔تو پاک ہے۔بے شک میں ہی ظلم کرنے والوں میں سے تھا۔‘‘
(إِنَّہُ لَمْ یَدْعُ بِہَا مُسْلِمٌ فِیْ شَیْئٍ قَطُّ إِلاَّ اسْتَجَابَ اللّٰہُ لَہُ بِہَا )
’’ جو مسلمان ان کلمات کے ساتھ کوئی بھی دعا کرتا ہے تواللہ تعالی اسے یقینا قبول کرتا ہے۔‘‘[رواہ الترمذی وصححہ الألبانی ]
(۹۴) قبولیتِ دعا کی کیفیت
٭حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَدْعُوْلَیْسَ بِإِثْمٍ وَلاَ بِقَطِیْعَۃِ رَحِمٍ إِلاَّ أَعْطَاہُ إِحْدیٰ ثَلاَثٍ:إِمَّا أَنْ یُعَجِّلَ لَہُ دَعْوَتَہُ،وَإِمَّا أَنْ یَدَّخِرَہَا لَہُ فِیْ الْآخِرَۃِ،وَإِمَّا أَنْ یَدْفَعَ عَنْہُ مِنَ السُّوْئِ مِثْلَہَا) قَالَ:إِذًا نُکْثِرُ؟قَالَ:(اَللّٰہُ أَکْثَرُ )[رواہ البخاری فی الأدب المفرد وصححہ الألبانی ]
’’کوئی مسلمان جب کوئی ایسی دعا کرتا ہے جس میں گناہ یا قطع رحمی نہیں ہوتی تو اللہ تعالیز اسے تین میں سے ایک چیز ضرور عطا کرتا ہے۔یا اس کی دعا جلدی قبول کر لیتا ہے۔یا اسے ذخیرۂ آخرت بنا دیتا ہے۔یا اس جیسی کوئی مصیبت اس سے دور کر دیتا ہے۔‘‘ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا:تب تو ہم زیادہ دعا کریں گے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ اور زیادہ عطا کرے گا۔‘‘
٭لہذا سمجھدار مومن کو اپنے رب پر حسنِ ظن رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ دعا کرنی چاہیئے۔وہ نہایت مہربان رب کی طرف سے کسی خیر سے محروم نہیں ہو گا۔وہ رب جس کے خزانے بھرے ہوئے ہیں اور وہ کبھی ختم ہونے والے نہیں ہیں۔اور کوئی چیز اسے عطا کرنا اُس کیلئے بڑی بات نہیں ہے۔