کتاب: ثواب کمانے کے مواقع - صفحہ 111
سنن ترمذی کی روایت میں اس کے الفاظ یوں ہیں:
(بَیْنَ الْکُفْرِ وَالْإِیْمَانِ تَرْکُ الصَّلاَۃِ )
’’ کفر اور ایمان کے درمیان فرق نماز کو چھوڑنا ہے۔‘‘[رواہ الترمذی:۲۶۱۸۔وصححہ الألبانی]
٭ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:(مَنْ حافظ عَلَیْہَا کَانَتْ لَہُ نُوْرًا وَّبُرْہَانًا وَّنِجَاۃً یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ،وَمَنْ لَّمْ یُحافظ عَلَیْہَا لَمْ یَکُنْ لَّہُ نُوْرٌ،وَلاَ بُرْہَانٌ،وَلاَ نِجَاۃٌ،وَکَانَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَعَ قَارُوْنَ وَفِرْعَوْنَ وَہَامَانَ وَأُبَیِّ بْنِ خَلَف )
[رواہ احمد:۲/۱۶۹و الدارمی:۲/۳۰۱۔وصححہ الألبانی فی تخریج المشکاۃ:۵۷۸ والثمر المستطاب ج ۱ ص ۵۳]
’’ جو شخص نماز ہمیشہ پڑھتا رہے تو نماز اس کیلئے نور،دلیل اور روزِ قیامت باعث ِ نجات ہوگی۔اور جو شخص اسے ہمیشہ نہ پڑھے وہ اس کیلئے نہ نور ہوتی ہے اور نہ دلیل بنے گی اور نہ ہی اس کیلئے باعث ِ نجات ہوگی۔اور وہ قیامت کے روز قارون،فرعون،ہامان اور ابی بن خلف(جیسے بد نصیبوں ) کے ساتھ ہوگا۔‘‘
(۸۸) باجماعت نماز کا چھوڑنا منافقت کی سب سے مضبوط نشانی ہے
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:’’ہم(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ) دیکھتے تھے کہ باجماعت نماز سے صرف وہ منافق پیچھے رہتا ہے جس کا نفاق سب کو