کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 98
ا س کے بعد ”تحریک ریشمی رومال ”کے ذیلی عنوان سے اس تحریک پر روشنی ڈالتے ہوئے ان اہلحدیث حضرات کی نشاندہی کی ہے جن کے نام بطور مجاہدین ان دستاویزات میں موجود ہیں، اور ۲۳نام گنائے ہیں۔ [1]
بطوور نمونہ یہ چند شہادتیں جوغیر اہلحدیث کی زبان قلم سے صادر ہوئی ہیں پیش کی گئیں، توقع ہے کہ متلاشی حق کے لیے یہ ثبوت فراہم کرنے میں زائد کافی ہوں گی کہ جماعت اہلحدیث نے من حیث الجماعت انگریزوں کے خلاف جہاد میں مکمل طور سےحصہ لیا ہے، رہا ان تاریخ سازوں کا معاملہ جن کے سینے بغض وکینہ اور عنادودشمنی سے لبریز کرنے والے نہیں۔ کیونکہ ان کا مقصد ہی تاریخی حقائق کو توڑ مڑوڑ کر پیش کرناہے ۔ چونکہ ان کو اللہ تعالیٰ کے حضور جواب دہی کا خوف نہیں ہے اس لیے کچھ بھی کرسکتے ہیں کہہ سکتے ہیں لکھ سکتے ہیں، ہمیں اس کا کوئی غم نہیں اور نہ اعتراض ہے کہ اپنے علماء کے کارناموں کوجتنا چاہیں رنگ وروغن لگاکردنیاکے سامنے پیش کریں۔ لیکن اہلحدیث علماء کےحقیقی کارناموں پر پردہ ڈالنے اور تاریخ کے صفحات سے ان کو کھرچنے کا عمل کسی طرح بھی زیب نہیں دیتا، اور نہ ہی یہ عمل کسی طرح مناسب ہے، اور یہ ایک حقیقت ہے کہ اسلاف نے خدمت اسلام، اعلائے کلمۃ اللہ اور نصر ت دین کےلیے مختلف میدانوں میں جوعظیم قربانیاں پیش کی ہیں وہ خالصۃ ً لوجہ اللہ تھیں ( ان شاء اللہ )۔ صرف اللہ تعالیٰ سے ہی ان کا اجرچاہتے تھے۔ کبھی بھی ہمای ستائش اور ثناخوانی ان کے مطمح نظر نہیں تھی، نہ وہ اس کے خواہاں تھےا ور نہ اس کے محتاج وطلبگار۔ اگر ہم اپنے عمل کے ذریعہ ان کی خدمات اور قربانیوں پر پانی پھیرنا اور پردہ ڈالنا چاہتے ہیں تواس سے ان کے مقام ومرتبہ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اور نہ کوئی آنچ آئے گی، اور نہ ہی انہوں نے اس مقصد کے پیش نظر اپنی قربانیاں پیش کی تھیں۔ البتہ تاریخ کوایک امانت کی حیثیت حاصل ہے، لہذا ایک مؤرخ
[1] تحریک جہاد : اہل حدیث اور احناف (ص۷۸۔ ۸۰)