کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 97
تھے۔ اسی طرح کلکتے کے مشہور تاجران چرم امیر خان اور حشمت خان کے خاندان بھی برباد ہوئے ۔ [1] ۵۔ ماہنامہ ”معارف “اعظم گڈھ نے مولانا ابوالحسن علی ندوی کی کتاب ” ہندوستانی مسلمان ” پر تبصرہ کرتے ہوئے جماعت اہلحدیث کے دینی وعلمی مراکز کے عدم ذکر پر گرفت کی ہے، ا ورلکھاہے : ”دینی وعلمی مراکز کے تذکرے میں انجمن ترقی اردو اور جماعت اہل حدیث اور ان کے اداروں کا نہ ذکر کرنا تعجب خیز معلوم ہوا۔ حالانکہ سید صاحب کے بعد اس تحریک کو واقعی اسی جامعت کے افراد نے زندہ رکھا ۔ “[2] ۶۔ مولانا ابوالحسن علی ندوی بھی اہلحدیثوں کےا جتماعات میں جماعت اہلحدیث کی خوبیوں اور ان کی سیاسی وجہادی سرگرمیوں کوبڑی صراحت کے ساتھ تسلیم کرتے ااور ان کا اعتراف کرتے ہیں۔ [3] ۷۔ حافظ صلاح الدین یوسف اپنی کتاب” تحریک جہاد :اہلحدیث اور احناف“ میں ”اہل تاریخ کا اعتراف “ کے ذیلی عنوان کے تحت مذکورہ بالا اقتباسات سمیت متعدد دیگر شہادتوں کو جمع کرنے کے بعد لکھتے ہیں : ”علاوہ ازیں تحریک ریشمی رومال کی جواصل دستاویزات جوسرکاری رپورٹوں پر مشتمل ہے”تحریک شیخ الہند“ کے نام سے چھپی ہےا س میں بھی اہلحدیث افراد اور علماء کے نام ملتے ہیں۔ ا ور سب سے اہم بات یہ کہ ان دستاویزات میں اہلحدیث حضرات اورعلماء کو ہر جگہ ”وہابی مولوی “ متعصب اور جنونی وغیرہ کے الفاظ سے یاد کیاگیا ہے، جبکہ کسی حنفی کو”وہابی ”نہیں کہاگیا“۔ [4]
[1] مولانا آزاد کی کہانی خود آزاد کی زبانی (ص ۲، ۷۱ مکتبہ اشاعت القرآن دہلی) [2] ماہنامہ معارف اعظم گڑھ دسمبر ۱۹۶۱ء (ص۴۷۸) [3] ملاحظہ ہو اخبار ”دارالہدی“دربھنگہ ۱۶/جولائی ۱۹۶۱ء وتعمیر حیات لکھنؤ، بابت ۲۵۔ مئی ۱۹۸۴ [4] تحریک جہاد: اہلحدیث اور احناف (ص ۶۰)