کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 95
۳۔ دارالعلوم دیوبند کی ایک فاضل اور نامور شخصیت مولاناسعید اکبر آبادی مدیر ماہنامہ ”برہان“ دہلی اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں : ”ہندوستان میں جماعت اہلحدیث کے علماء بھی بڑی اہمیت کے مالک رہے ہیں اور خصوصیت کے ساتھ ہندوستان کی شرعی حیثیت کے بارے میں ان علماء اسلام کی آراء اس لیے اور بھی لائق توجہ ہیں کہ اس جماعت نے ہی سب سے زیادہ سرگرمی ااور جوش کے ساتھ حضرت سیدا حمد شہید کے زیر قیادت انگریزوں کےخلاف کرنے میں حصہ لیاتھا، اور اسی بناء پر انہیں بدنام کرنے کی غرض سے وہابی کہتے تھے۔ [1] موصوف اکبر آبادی مولانابٹالوی کی انگریز نوازی یاہندوستان خودارالحرب تسلیم نہ کرنے کی حقیقت کوواضح کرتے ہوئے ذکر کرتےہیں : ”مولانا بٹالوی ہندوستان خودارالحرب نہیں تسلیم کرتے تھے، بلکہ یہ کہتے تھے : ”مسلمانوں کوانہی (اقوام غیر) کی طرف سے ادائے شعائر مذہب کی آزادی ملی ہوتو وہ بھی دارالسلام اور کم سے کم دارالسلم والامان کے نام سے موسوم ہونے کامستحق ہے“۔ (الاقتصاد فی مسئل الجہاد ص۱۹) اس اقتباس کونقل کرنے کےبعد مولانا سید احمد اکبر آبادی تحریر فرماتے ہیں: ”یہ واضح رہنا چاہیے کہ مولانامحمد حسین صاحب (بٹالوی) نے جوکچھ اس رسالے میں لکھا ہے وہ ا س میں منفرد نہیں ہیں۔ “ [2] ۴۔ مولاناابوالکلام آزاد جماعت اہلحدیث کےسیاسی وجہادی پہلو کی وضاحت اس طرح فرماتے ہیں :
[1] ملاحظہ ہو: برہان، دہلی بابت اگست ۱۹۶۶ء (ص۶۹)مضمون :”ہندوستان کی شرعی حیثیت “۔ [2] ”ہندوستان کی شرعی حیثیت“ برہان دہلی (ص۷۰) بابت اگست ۱۹۶۶ء ۔ مولانااکبر آبادی صاحب نے مذکورہ مضمون میں برے محققانہ اندازمیں ہندوستان کے دارلحرب یادارالاسلام ہونے پر بحث کی ہے، علماء دیوبند کی تحریروں سے ہندوستان کے دارالامن یادارالاسلام ہونے کثابت کیا ہے، مولانا بٹالوی پر کیچڑ اچھالنے والوں کو اپنے گھر کی بھی خبر لینی چاہیے خاص طور سے ابوبکر غازیپوری جیسے آزاد ہند کے سپوتوں کو۔