کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 93
اور ان جانبازجیالوں پر بھی نظر نہیں کی گئی جوانگریزی حکومت کے باغیوں کے خلاف نبردآزما رہے، اور ڈٹ کرا ن کا مقابلہ کیا، خوارق عادت کی قبیل سے بعض کرامات کا بھی ان کے ہاتھوں ظہور ہوا، اپنے ان علماء ربانین کو بھی وہ بھی نہیں یاد رکھ سکے جنہوں نے انگریزوں کی فوج ظفر موج میں خضر علیہ السلام کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیاتھا۔ چند علماء کی چند تحریریں پوری جماعت اہل حدیث کے لیے انگریز نوازی وانگریزپروری کی سند بن گئیں، مگر ان اکابرین کے یہ عظیم کارنامے انگریز وفاداری کی دلیل بنناتودرکنار، تحریک جہاد اور تحریک آزادی کے سرفروشانہ اعمال میں شمار کیے گیے، اللہ جانے یہ تاریخ ساز کونسی عینک لگاکر تاریخی واقعات کا مطالعہ کرتے اور تاریخ مرتب کرتے ہیں، اس طرح کی واضح جعل سازی اور خیانت دشمنان اسلام نے بھی نہیں کی ہوگی۔ حالانکہ جماعت اہلحدیث کے ان چند افرادکوچھوڑ کر پوری جماعت انگریز کےخلاف مصروف جہاد رہی۔ کیاعلماء صادق پور اہلحدیث نہیں تھے ؟ جنہوں نےسیداحمدشاہ اور اسماعیل شہیدؒ کی شہادت کے بعد ان کی تحریک جہاد کو پورے عزم وحوصلہ کے ساتھ آگے بڑھایا؟ کیایہ واقعہ نہیں ہے کہ ۱۸۵۷ء کی ناکام جنگ آزادی کے بعد جس جماعت کے افراد سب سے زیادہ انگریز مظالم کا شکار بنے وہ اسی جماعت کے سرکردہ افراد کےخلاف پانچ عظیم مقدمات قائم کیے گئے۔ انبالہ (۱۸۶۴ء)، پٹنہ میں دومرتبہ (۱۸۶۵ء) اور (۱۸۷۰)، مالدہ (۱۸۷۰ء) راج محل (۱۸۷۰ء)، ان مقدمات میں جوجماعت کےا مراء وعلماء کوتختہ دار پر لٹکایاگیا۔ اس کے علاوہ کالاپانی، ضبطی جائیداد وغیرہ کی انہیں سزائیں دی گئیں، جیل کی تاریک کوٹھڑیوں کواس جماعت کے دیوانوں نے آباد کیا۔ ان مجاہدین کی سرگرمیوں نے انگریز کوبوکھلا کر رکھ دیاتھا جن کو وہابی کہاجاتاتھا۔ یہ وہابی کون تھے؟ ہنٹر کی کتاب پڑھئے تومعلوم ہوگاکہ وہ اسی جماعت کے افراد تھے۔ [1]
[1] تحریک جہاد اہلحدیث اور احناف (ص۱۲۳)