کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 92
”حجۃ اللہ البالغۃ “ پر عمل کرے ۔ یہ لوگ شافعیہ کی طرح رفع یدین اور آمین بالجہر کرتے تھے، جیساکہ سنن میں مروی ہے“۔ [1] آگے چل کر مزید لکھتے ہیں : ”مولانا ولایت علی کی تحریک کے متعلق ہمارا اپناخیال یہ ہے کہ وہ مولانا اسماعیل شہید کی اس خاص جماعت کو جس کا ذکر پہلے کیاجاچکاہے زندہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے، اسی لیے مولانا نذیر حسین اور نواب صدیق حسن جیسے عالم بھی ان کا ساتھ دیتے ہیں“۔ [2] نیزفرماتے ہیں : ”مولانا نذیرحسین دہلوی اور مولانا عبداللہ غزنوی بھی مولانا ولایت علی کی پارٹی سے خاص تعلق رکھتے تھے“۔ [3] اسی طرح ”تاریخ دارالعلوم دیوبند“ میں تحریک آزادی میں مولانا ثناء اللہ امرتسری کےحصہ لینے کااعتراف کرتے ہوئے کہاگیاہے : ”ہندوستان کی تحریک آزادی کی جدوجہدمیں ہمیشہ شریک رہے، جنودربانیہ کی فہرست میں انہیں میجر جنرل لکھاہے “۔ [4] سواداعظم کے دعویداروں اور تحریک جہاد کے تاریخ سازوں کومولانا حسین بٹالوی اور نواب صدیق حسن خاں کی بعض تحریریں نظر آگئیں، جن کی بنیاد پر پوری جماعت اہل حدیث کوانگریز حکومت کی وفاداری اور انگریز نوازی کا سرٹیفکیٹ دے دیا گیا۔ لیکن اپنے اپنے گھر انہ کے ان وفاداروں پر ان کی نظر نہیں گئی جنہوں نے پوری زندگی انگریز حکومت کی ملازمت میں گزاردی اور تاحیات انگریزوں کے پنشر (وظیفہ خوار) رہے،
[1] شاہ ولی اللہ اور ان کی سیاسی تحریک ص ۱۰۵ نیز ۱۳۰ [2] ” “ ص ۱۳۳ [3] ” “ ص ۱۳۲ [4] تاریخ دارالعلوم (دیوبند(۲/۶۸)