کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 90
اس کا اندازہ اس ایک واقعہ سے بخوبی لگایاجاسکتا ہے جس کوآپ کے بھتیجے سید یوسف بخاری نے روایت کیاہے، ا ور ان سے پروفیسر محمدا یوب قادری نے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ”یہ واقعہ ہے کہ مسلمان ایک مردہ پرست قوم ہے، لیکن اس مردہ پرست قوم کی مردہ پرستی کاذرا یہ رنگ بھی ملاحظہ ہو، ۱۹۲۰ء میں جب تحریک خلافت اپنے شباب پرتھی، حکیم اجمل خاں ترک موالات کے سلسلے میں اپناخاندانی خطاب ” حاذق الملک “۔ ۔ ۔ حکومت کوواپس کرچکےتھے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حکیم صاحب کےخطاب واپس کرتے ہی امام صاحب (جامع مسجد دہلی) پر یورش ہوئی ان کی اقتداء میں نماز ترک کی گئی، ا ن کے برادرخوردراقم کے والد سید حامد ( م ۲۵/جمادی الاولیٰ ۱۳۵۵ھ مطابق ۱۴/اگست ۱۹۲۶ء) کومنبر مسجد کے روبروخون میں نہلایا دیاگیا“۔ [1] چھوٹے بھائی کاخون میں لت پت ہوتا گوارالیکن خطاب کی جدائی برداشت نہیں۔ کیااہلحدیثوں میں بھی ایسے قدردان ملیں گے ؟ علماء اہل حدیث کی انگریز دوستی کی حقیقت مولانا محمد حسین بٹالوی اور نواب صدیق حسن خان نے بظاہر انگریز دوستی کا موقف اپنایاتوکیوں اپنایا؟یہ اپنی جگہ ایک مستقل غور طلب موضوع ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ہمارے پاس کچھ ایسے ثبوت بھی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دونوں حضرات خفیہ طریقے سے تحریک جہاد کے ساتھ وابستہ ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دونوں حضرات خفیہ طریقے سے تحریک جہاد کے ساتھ وابستہ تھے۔ چنانچہ” ہندوستان میں وہابی تحریک“ کے مصنف پٹنہ کے ایک خفیہ اجتماع کے بابت لکھتے ہیں : ”ایک پولیس رپورٹ میں کمشنر پٹنہ کو اطلاع دی گئی کہ ممتاز وہابیوں کا ایک [2]ا ور جلسہ سراج گنج میں منعقد ہوا، جہاں نذیر حسین اپنی بھانجی کی شادی میں شرکت کے
[1] مولانا محمد احسن نانوتوی (ص۱۶۶بحوالہ یہ دلی ہے ص ۱۰۳) [2] اس عبارت سے یہی مترشح ہوتاہے کہ اس سے پہلے اور بھی جلسے اسی قبیل کے منعقد ہوئےتھے۔