کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 86
اصل حقیقت سے سوداعظم کے دعویدار حضرات ہی پردہ اٹھاسکتے ہیں جن کو غیروں سے متعلق معاملات کے اسرار ورموز اور اصل حقائق کا کچھ زیادہ ہی علم حاصل ہواکرتاہے تو اپنے متعلق کچھ نہ کچھ ضرور ہی واقفیت رکھتے ہوں گے ۔ اب یہی لوگ بتلائیں ان علماء ربانیین اور تحریک جہاد وتحریک آزادی کے عظیم سپوتوں پر کن خدمات جلیلہ کےصلے میں انعامات واکرامات ( اگر یہی فی الحقیقت انعامات واکرامات کی معراج تصور کئے جاتے ہوں ) کی بارش ہوئی تھی ؟ انگریز خان بہادر کےخلاف سرگرمیوں میں حصہ لینے کے صلہ میں یا ان کی موافقت وہمنوائی کےصلہ میں ؟ یہ آپ متعین کیجیے، اور ساتھ ہی اتنا کرم کیجیے کہ اگر اس کو آپ تحریک جہاد اور تحریک آزادی کا حصہ سمجھتے ہیں توعلماء اہلحدیث ( جن کو غیر مقلدین کہتے کہتے آپ کی زبان نہیں سوکھتی ) کے حق میں بھی وہی سمجھئے جو اپنے علماء کے حق میں سمجھتے ہیں۔ ا یسانہ کیجیے کہ ان خطابات ونوازشات کو اپنے اورا پنے اکابرین کےحق میں انگریزوں کےخلاف کی جانے والی سرگرمیوں میں شمار کیجیے اور علماء اہلحدیث کےحق میں انگریز پروری وانگریز نوازی کا نام دیجیے۔
اس کوچۂ جاناں میں اور بھی راہ گیر مل سکتے ہیں جو اگرچہ دیوبندی مکتب فکر کے مکمل طور سے حامل نہ ہوں لیکن حنفی مکتب فکر سے ضروروابستہ ہیں۔ غیر مقلدین کے بالمقابل آپ سے زیادہ قربت رکھتے ہیں، اللہ جانے کس وجہ سے یہ حسن التفات صرف علماء غیر مقلدین ہی کے ساتھ مخصوص ہے۔
مثال کے طور پر مولانا شبلی نعمان سیرۃ النعمان کے مؤلف جواس اعتراف کے ساتھ کہ دارالعلوم دیوبند کے فارغ التحصیل نہیں ہیں [1] لیکن ایک بلند پایہ حنفی عالم ضرور
[1] علماء دیوبند اور انگریز“ (ص ۸۴)
الدیوبندیۃ کے مؤلف نے مولانا شبلی نعمانی کو دیوبندی شمار کردیاہے جس پر ” وقفۃ مع اللا مذھبیۃ “ کے مؤلف حد سے زیادہ چراغ پاہوئے ہیں (ص ۳۸)، حالانکہ انہیں خود پتی ہے کہ دیوبندیے کا اطلاق فضلائے دیوبند کے ساتھ مخصوص نہیں ہے، بلکہ عرف عام میں بریلویوں کے مقابلے میں ان تمام احناف پر دیوبندیت کا اطلاق ہوتا ہے جوبظاہر =