کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 75
محمد حسین بٹالوی یا نواب صدیق خاں کی بات آتی ہے توا س میں کسی حکمت و مصلحت کی گنجائش نظر نہیں آتی، ان کےرویے کومحض انگریزوں کی غلامی وہمنوائی پر ہی محمول کیاجاتاہے، بلکہ پوری جماعت اہلحدیث کو انگریزوں کی پیداوار قرار دیاجاتا ہے ۔ سینہ زوری اورڈھٹائی کی ایک حد ہوتی ہے، لیکن یہ حضرات اس حد کو بھی پار چکے ہیں۔ مولانامحمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ علیہ کے سپاسنامے کی بعض تحریرو ں کوبنیاد بناکر پوری جماعت کو انگریزوں کی پیداوار بتلایاجاتاہے، یا ان کی ہم نوائی کا الزام عائد کیاجاتاہے۔ ا س سے قطع نظر کہ مولانا نے کیوں یہ سپاسنامہ پیش کیاتھا ؟ اور کس ضرورت کے تحت جماعت کا نام سرکاری دفاتر میں ”اہلحدیث “منظور کرایا تھا؟ تحریک جہاد یا ہندوستان کی جنگ آزادی کی تاریخ کا ادنی علم رکھنے والا ایک عام آدمی بھی اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ لفظ ”وہابی“ انگریزوں کے نزدیک ”باغی“ کے مترادف سمجھاجاتاتھا۔ اس وقت ہندوستان کے اہلحدیثوں کو”وہابیوں “ کے نام سے یاد کیاجاتا تھا۔ اسی بنیاد پر اہلحدیثوں کو بلادریغ بلاکسی تفریق کے محض ان کی وہابیت کی وجہ سے تختہ دار پر کھینچا جارہاتھا۔ وہاں صرف دارالعلوم دیوبند اور اس سے وابستہ لوگوں کی بات تھی اور مصلحت سے کام لیاگیا۔ یہاں پوری جماعت کا مسئلہ تھا، اور وہابی کوئی ایسا منزل من اللہ نام نہیں تھاکہ ا س سے دست برداری پر ایما ن واسلام کے متاثر ہونے کاسوال پیدا ہوتا، لہذا انہوں نے حکمت ومصلحت کے پیش نظر اور پوری جماعت کومحض نام کی بنیاد پرا نگریزوں کے ظلم وستم سے بچانے کی غرض سے ”وہابی“ کے بجائے ”اہلحدیث“ نام منظور کرنے کی درخواست دی۔ ا ور منظوری مل جانے پر ان کا شکریہ اداکیا۔ چونکہ مصلحت وحکمت مخصوص ہے سواداعظم کے دعویداروں کے لیے، اہلحدیث کیوں کرحکمت ومصلحت اختیار کرسکتے ہیں اس لیے ان کا یہ عمل انگریزوں کی ہم نوائی کےعلاوہ کسی اور چیز کامتحمل ہوہی نہیں سکتا؟ غلط رپورٹ کی بناء پر شیخ الہند مولانا محمود الحسن کی گرفتاری اور ان کی حوالات میں نظر بندی کے موقعہ پر سواداعظم نے کیاکیاجتن نہیں کیے۔ انگریز خان بہادروں کی خدمت عالیہ