کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 7
کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ
مصنف: رضااللہ محمدادریس مبارکپوری
پبلیشر: دارالخلد
ترجمہ:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
امت مسلمہ جس کو اللہ رب العزت نے خیر امت کالقب عطا کیاتھا، بدقسمتی سے اپنی تاریخ کے چند مراحل طے کرنے کے بعد ایک عظیم سیاسی انتشارکا شکار ہوگئی، جس نے آگے چل کر لامتناہی دینی اختلافات کی ایک مہیب شکل اختیار کرلی۔ ا سباب وعوامل کچھ بھی رہے ہوں لیکن یہ ایک ناقابل انکار تلخ حقیقت ہے کہ خلیفہ سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ (ذی النورین) کی مظلومانہ شہادت(جس کوتاریخ اسلامی میں فتنہ کبری کے نام سے جاناجاتاہے) کےبعد نئے نئے افکار ونظریات کی حامل مختلف جماعتیں اور بےشمار فرقے نت نئے ناموں کے ساتھ وجود میں آنے شروع ہوگئےتھے، جن کا تسلسل ختم ہونے کےبجائے وسیع سے وسیع تر ہوتاچلاگیا اور تاہنوز جاری ہے۔ اور مزیدافسوس کی بات یہ ہے کہ بیرونی محاذ سے منہ موڑ کر امت آپس میں بری طرح الجھ گئی اوراپنی ساری توانائی اورصلاحیت کوآپسی تصادم اورٹکراؤ میں ضائع کردیا اور کررہی ہے۔
اس میں بھی اللہ تعالیٰ کی کوئی حکمت ومصلحت پنہاں ہے ورنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کےلیے اللہ تعالیٰ سے تین باتوں کی دعافرمائی تھی۔ دوباتیں بارگاہ رب العزت میں مقبول ہوئیں اور تیسری بات کوشرف قبولیت نہیں حاصل ہوسکا۔ اور وہ تیسری چیز امت کا آپسی کا اختلاف اورتصادم ہے۔ چنانچہ حضرت خباب بن الاردت رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ” سَأَلْتُ رَبِّي ثَلَاثَ خِصَالٍ: فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ، وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً، سَأَلْتُ رَبِّي أَنْ لَا يُهْلِكَنَا بِمَا أَهْلَكَ بِهِ الْأُمَمَ قَبْلَنَا، فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُ رَبِّي أَنْ لَا يُظْهِرَ عَلَيْنَا عَدُوًّا غَيْرَنَا، فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُ رَبِّي أَنْ لَا يَلْبِسَنَا شِيَعًا فَمَنَعَنِيهَا "[1]
[1] اس حدیث کوروایت کیاہے امام ترمذی، امام نسائی اور امام احمدوغیرہ نے، ملاحظہ ہوسنن الترمذی، کتاب الفتن (۴/۴۷۱حدیث نمبر۲۱۷۵) سنن النسائی، کتاب قیام اللیل (۳/۲۱۶) مسند احمد، (۵/۱۰۸۔ ۱۰۹)اسی معنی کی حدیث حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ اوردیگر صحابہ کرام سے بھی مروی ہے، جس کوامام مسلم وغیرہ نے روایت کیاہے، تفصیل کےلیے ملاحظہ ہو”السنن الواردۃ فی الفتن للدارنی (۱/۱۸۴ومابعدہ)