کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 64
کےخواہشمند حضرات کے لیے حافظ صلاح الدین یوسف کی کتاب ”تحریک جہاد : اہل حدیث اور احناف“کامطالعہ مفید ہوگا۔ اسی طرح مجلہ ”محدث“ میں بالاقساط شائع ہونے والے مضمون ” گنبد کی صدا“ کی تیسری قسط میں اس مسئلے پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔ انگریزوں کا پٹھو کون ؟ حالات سے مجبور ہوکر سواداعظم یوں کی ریشہ دوانیوں اور حکومت کے پاس ان کی مخبری سے تنگ آکر [1] بعض اہل حدیث نے۔ ۔ ۔ ۔ خواہ نواب صدیق حسن خاں ہوں یامولانا محمد حسین بٹالوی۔ ۔ ۔ تدارک کے جوحکمت عملی اختیار کی اس کی بنیاد پر پوری جماعت اہل حدیث کوانگریزوں کا پٹھواورہم نوا قراردینا، اور جنہوں نے اپنی پوری زندگی انگریزی حکومت کی ملازمت میں گزاردی ان کو انگریز وں کا دشمن قراردینا، حددرجہ دیدہ دلیری اور ناانصافی کی بات ہے۔ ذیل میں قارئین حضرات کےلیے اکابرین دیوبندکی ”انگریز دشمنی“ کی چند مثالیں خودانہی کی کتابوں سے پیش کررہے ہیں۔ جن سے وہ خود بآسانی فیصلہ کرسکتے ہیں کہ انگریزوں کا پٹھو اوروظیفہ خوارحقیقی معنوں میں کون تھا۔ یہاں اس حقیقت سے بھی چشم پوشی نہیں کی جاسکتی کہ موقعہ اور ضرورت پڑنے پر بہت بآسانی اپنے معتبر مآخذ ومصادر کوبھی جھٹلانے سے گریز نہیں کرتے، جس کی واضح ترین مثال ”وقفۃ مع اللامذھبیۃ “ کے مقدمہ میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے، جس میں مؤلف نے کتاب ”الدیوبندیۃ “میں پیش کیے جانے والے حقائق وواقعات کو قلم کی ایک ہی جنبش سے غلط اور غیر واقعی قرار دے دیاہے، اور علماء دیوبند کی جانب سے منسوب کیے گئے عقائد ونظریات کوافتراء پردازی اور بہتان تراشی پرمحمول کیاہے۔ حالانکہ ”الدیوبندیۃ“ کےمؤلف نے اپنی جانب سے کچھ کہنے کے بجائے ساری باتیں خود انہی کی تالیف کردہ کتابوں سے جلد وصفحہ کی نشاندہی کے ساتھ نقل کی ہیں۔ اس سے قطع نظر کہ مؤلف ”الدیوبندیۃ “ کا موجودہ حالات میں ”الدیوبندیۃ “جیسی کتاب کا تالیف کرنا مستحسن
[1] اس سلسلے میں تفصیل ”مولانا آزاد کی کہانی۔ خود ان کی زبانی “ (ص۷۱)میں دیکھی جاسکتی ہے۔