کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 61
سامراجیت آئی، اس نے اس جماعت کوپیدا کرنے اور وجودبخشنے کی کوشش کی، لہذا غیر مقلدوں کوان کا پیدا کرنے والامبارک ہو“۔
قارئین حضرات ! خط وکشیدہ الفاظ پر ایک بار پھر سے نظرڈالیں، اور عقیدہ کی روسے غور کریں۔ ایک صاحب عقیدہ مسلمان کی زبان سے اس قسم کی لچر اورخلاف توحید بات نکل سکتی ہے ؟ ہر مسلمان شخص کا عقیدہ ہے کہ صفت خلق صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہی مخصوص ہے، ا ور یہی وہ صفت ہے جس کی بناء پر وہ ہمارا معبود ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کاارشاد فرماتا ہے :
﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ﴾(سورۃا لبقرۃ :۲۱)
ترجمہ: ”اے لوگو! اپنے مالک کی بندگی کرو، جس نے پیدا کیا تم کو اور تم سے پہلے (اگلے ) لوگوں کو، تاکہ تم پرہیزگار ہوجاؤ “۔
اس کے علاوہ دیگر متعدد آیات کریمہ میں اللہ رب العزت نے اپنی بندگی کا حکم دیتے ہوئے صفت خلق یا اس کے ہم معنی صفت کا بطور علت سبب ضرور ذکر کیا ہے۔ لیکن براہوعناد دشمنی کا جس نےا س حد تک حواس باختہ بنادیا کہ مناسب الفاظ کےا نتخاب کی بھی صلاحیت باقی نہیں رہی۔
علماء یوبند کی انگریز دشمنی (؟)خود ان کی زبانی
غایت درجہ زیر کی کامظاہرہ کرتے ہوئے تحریک جہاد میں اپنی تہی دامنی پر پردہ پوشی کی غرض سے پوری جماعت اہل حدیث کوانگریزوں کا ہم نوا بلکہ انگریزی استعمار کی پیداوار قررا دیاجارہاہے۔ ا ور اس سلسلے میں بڑی چابکدستی اور چالاکی کے ساتھ تحریک جہاد اور تحریک استخلاص وطن کوگڈ مڈ کرکے دونوں کا سہرا علماء دیوبند کے گلے میں باندھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حالانکہ تاریخ کےصفحات شاہد ہیں کہ تحریک جہاد میں علماء دیوبند کا معرکہ بالاکوٹ کے بعد کوئی کردار نہیں رہاہے۔ ہاں سانحہ بالاکوٹ سے پہلے احناف اور