کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 60
برداشت کیا اور پایہ ثبات میں لغزش نہیں آنے دی۔ واضح ہوکہ ان کی یہ تحریک خالص اسلامی تھی جس کا مقصد محض اسلام کی سربلندی تھا۔ تمام غیر جانبدار مؤرخین نے کھلے بندوں اس کا اعتراف کیاہے۔ [1] لیکن اسی جماعت کے بارے میں چند تحریروں اور سپاسناموں کوبنیاد بناکر تاریخ کےصفحات سےا ن انمٹ کارناموں کوکھرچ کر ایک نئی تاریخ مرتب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ا ور تحریک جہاد کا ساراکریڈٹ علماء دیوبند کی جھولیوں میں ڈالنے کی ایک عرصہ سے منظم تدبیر کی جارہی ہے، ا ور اہلحدیثوں کوانگریزوں کا ہم نوا، وظیفہ خوار، پیداوار اور نوزائیدہ کہاجارہاہے۔ ا س سلسلے میں بھی بدحواسی یا عناد ودشمنی اس حد کو پہنچی ہوئی ہے کہ زبان وقلم پر ان کی گرفت برقرارنہیں رہ سکی۔ چنانچہ مشہورزمانہ کتاب ”وقفہ مع اللامذھبیۃ “ کے مقدمہ ایک صاحب بنام نورالدین نورا للہ تحریر فرماتے ہیں :
”ومن ھنا قد علم ان غیر المقلدیة کیف نشأت فی الھندیة (کذا) والحریة المذھبیة التی ھی عبارۃ عن غیر المقلدیة‘من کان وراء خلقھا فی ھذہ البلاد، فالمسلمون فی الھند، ولم یکن أثر قبل الاستعمار البریطانی لھذہ الحریة المذھبیة یعنی غیر المقلدیة، فجاء الاستعمار، فسعی فی خلقھاوإیجادھا، فطوبی لغیر المقلدین ھذا لخلق“[2]
”یہیں سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ غیر مقلدیت کوہندوستان میں کس طرح نشوونما حاصل ہوئی، ا ور مذہبی آزادی جس سے مراد غیر مقلدیت ہے کہ اس ملک میں تخلیق کے پیچھے کون تھا، ہندوستان میں عموماً مسلمان احناف تھے، جنوبی ہند میں شوافع تھے، برطانوی سامراج سے پہلے اس مذہبی آزادی یعنی غیر مقلدیت کا کوئی اثر نہیں پایا جاتا تھا،
[1] اس سلسلےمیں ان کتابوں کی طرف رجوع کیاجاسکتا ہے : (۱)”ہندوستان میں وہابی تحریک“ مؤلفہ ڈاکٹر قیام الدین (۲)علماء دیوبند کاماضی تاریخ آئینے میں ” مؤلفہ حکیم محمود (۳) ”علماء دیوبند اور انگریز “ جمع ترتیب : برق توحیدی (۴) ”تحریک جہاد:اہلحدیث اور احناف“ مولفہ :حافظ صلاح الدین یوسف۔
[2] علماء دیوبند کا ماضی تاریخ کےآئینے میں ”مؤلفہ حکیم محمود (۳)”علماء دیوبند اور انگریز “ جمع وترتیب : برق توحیدی (۴)“تحریک جہاد:اہلحدیث اورا حناف ”مؤلفہ :حافظ صلاح الدین یوسف