کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 59
والے مضمون کی بعض قسطوں میں سیر حاصل بحث کی جاچکی ہے۔ جن کو اس سلسلے میں مزید تفصیلات مطلوب ہوں، ا ور ہندوستان میں اہلحدیثوں کی قدامت پر دلائل دیکھنے ہوں، وہ محدث شمار ۱۴ بابت جون ۱۹۹۶ ء میں محولہ بالامضمون کی دوسری قسط ملاحظہ فرمالیں بعض قدیم مصادر کی روشنی میں اہلحدیثوں کی قدامت کوواضح کیا گیاہے۔ ہاں اتنا ضرور عرض خدمت کریں گے کہ جماعت اہلحدیث کوڈیڑھ صدی یاڈیڑھ سو صدی قدیم جماعت قرار دینے والے اپنے بارے میں کچھ لب کشائی فرمائیں گے کہ وہ کتنی صدی پرانی جماعت ہے ؟ دیوبندیت وبریلویت “ان کےعلاوہ شخصیات واماکن کی طرف منسوب جماعتیں کب وجود میں ائیں ؟ اور اگر محض قدامت ہی برحق ہونے کی دلیل ہے تو شر ک وکفر کوقدامت حاصل ہے، ا ن کے بارے میں کیاکہنا پسند کریں گے ؟ ج۔ ڈاکٹر بوطی صاحب نےسلفیت اور استعمار کے تعلق سے جوبات کہی ہے اس سے ہر شخص یہی نتیجہ اخذ کرسکتاہے کہ موصوف سلفیت کو بین السطور استعمار کی پیداوار قرار دینا چاہتے ہیں، کسی وجہ سے کھل کراس بات کو کہنے سے انہوں نے گریز کیا ہے، لیکن برصغیر کی سوااعظم والی جماعت ڈاکٹر بوطی سے کئی قدم آگے بڑھ کر اللہ تعالیٰ سے ادنی خود کھائے بغیر بڑی جرأت وبیباکی کے ساتھ اس جماعت حقہ کو انگریز استعمار کی پیداوار قراردیناچاہتے ہیں، کسی وجہ سے کھل کر اس بات کو کہنے سے انہوں نےگریز کیاہے۔ لیکن برصغیر کی سوداعظم والی جامعت ڈاکٹر بوطی سے کئی قدم آگے بڑھ کر اللہ تعالیٰ سے ادنی خوف کھائے بغیر بڑی جرأت وبیباکی کے ساتھ ا س جماعت حقہ کو انگریز استعمار کی پیداوار اور نوزائیدہ قراردے رہی ہے، جس جماعت نے برصغیر میں اعلائے کلمۃ اللہ اور اسلام کا پرچم بلند کرنے کےلیے انگریزی استعمار سمیت دیگر متعدد اسلام دشمن عناصر کےخلاف تن من دھن کی بازی لگادی تھی، سوداعظمیت کی دعویدار جماعت کی دغاباز ی کی وجہ سے بالاکوٹ میں ان کاناکامی کا منہ دیکھنا پڑاتھااور بظاہر ان کی تحریک وہیں دفن ہوکر رہ گئی تھی، لیکن چنگاڑی کی شکل میں سانحہ بالاکوٹ کے بعد بھی طویل عرصہ تک باقی رہتی تھی، جس میں علماء صادقبور اور دیگر جانبازوں نے روح پھونک کر انگریزوں کی ناکوں میں دم کررکھاتھا۔ جس کی پاداش میں تختہ دار، جائیداد سے بےدخلی اور دریائے شور کی طرف جلاوطنی کے ساتھ مختلف اذیت ناک سزائیں جھیلنی پڑی تھیں، جن کو انہوں نے خندہ پیشانی کے ساتھ