کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 58
ب۔ ڈاکٹر بوطی صاحب نے سلفیت کوجدید فرقہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے، ا ور اس سلسلے میں عجیب تناقضات کا مظاہرہ کیاہے۔ ا سی طرح برصغیر میں بھی غیر مقلدین ( یعنی اہل حدیث یا جماعت) کونوزائیدہ ثابت کرنےکی پوری کوشش ہورہی ہے۔ ا ور یہ کوشش نئی نہیں بلکہ قدرے قدیم ہے۔ ا س بارے میں ہم اسی نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ اپنی جدت کی پردہ پوشی کے لیے اس جماعت حقہ کو نیا فرقہ بتلایاجارہاہے۔ ا س کی تاریخ پیدائش متعین کرنے میں جو گل افشانی کی گئی یا کی جارہی ہے وہ بھی قابل دید ہے۔ کہیں اس کو شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ سے جوڑا گیا ہے، توکہیں علامہ شوکانی سے منسلک کیاگیا ہے۔ ا ور کہیں اسے میاں نذیر حسین رحمہ اللہ سے مربوط کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ کہیں مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ۔ کوئی اسے ڈیڑھ سوسال پرانی جماعت بتلارہاہے، تو کوئی ۱۹۲۶ء کواس کی تاریخ متعین کرتاہے۔ بدحواسی کا یہ عالم ہے کہ ایک بھاری بھرکم القاب وآداب کےحامل مولانانے جماعت اہل حدیث کوڈیڑھ سوصدی پرانی جماعت لکھ مارا ہے۔ چنانچہ اہلحدیثوں کےخلاف ایک دل آزار کتاب کے پیش کفظ میں تحریر فرماتے ہیں :“ فرقہ ہل حدیث روافض، معتزلہ، کوارج اور اہل قرآن کی طرح کچھ آزاد خیال لوگوں کی ایک جماعت ہے جوڈیڑھ سوصدی بیشتر سرزمین ہندوپاک میں وجودمیں آئی ۔ [1]
اس انوکھی دلپذیر تحقیق کی روسے جماعت اہل حدیث نعوذ باللہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت سے ہزار ہاسال پہلے بھی موجود تھی، کیونکہ ڈیڑھ سوصدی کے معنی ہوئے پندرہ ہزار سال۔ حالانکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کوابھی پندرہ سوسال بھی نہیں مکمل ہوئے ہیں۔
ہم اس موضوع پر کچھ زیادہ عرض نہیں کریں گے کیونکہ بہت پہلے ہی اس کا جواب دیاجاچکا ہے، ا ور مجلہ محدث کے صفحات میں ” گنبد کی صدا“کے عنوان سے شائع ہونے
[1] غیرمقلدین کی حقیقت (ص۱۲) نیزملاحظہ ہوضمیر کا بحران(ص۴۱۳)