کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 56
سے نہیں بلکہ عمل وکردار سے پیدا ہوتا ہے۔ پہلے اپنے اندرا خلاص وتقویٰ پیدا کیجیے، اس کے بعد دوسروں کو منافق، خائن اوغیر دیانتدار قراردیجیے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اگر اخلاص ودیانت داری کے وصف سے متصف ہوتے تو اس قسم کے احکام صادر کرنے سے پہلے سوچ لیتے اور غور کرلیتے کہ اس طرح کے احکامات صادر کرنے کا اختیار کس کوحاصل ہے جن کا تعلق دلوں سے ( بہ نسبت ظاہر کے) زیادہ ہے۔ اوردلوں کا حال اللہ تعالیٰ کےعلاوہ صحیح طور پر کوئی نہیں جان سکتا۔
قارئین حضرات ! ڈاکٹر بوطی صاحب سے نقل کئے گئے اقتباسات اور ان نمائندہ تحریروں کے مابین اگر بنظر غائر موازنہ کریں گے، جوہندوستان سے غیر مقلدیت کوختم کرنے کاخدائی دعوی کرنے والے ٹولہ کی جانب سے آج کل منظر عام پر آرہی ہیں توان کے مابین کئی امور میں قدر مشترک نظر آئے گی، جس سے واضح طور پر یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ اس دھماچوکڑی میں اپنی طرف سے کوئی نئی بات نہیں پیش کی جارہی ہے، بلکہ لوگوں کے چبائے ہوئے لقموں کوچبایاجارہاہے۔ معاملہ اس حد تک پہنچا ہواہےکہ نیش زنی اور طعن وتشنیع کے لیے یکساں الفاظ بھی منتخب کئے جاتے ہیں۔ چنانچہ سلفیت یا عدم تقلید کے ردمیں ڈاکٹر بوطی صاحب نے ایک کتاب بنام ”اللامذھبیة أخطر بدعة تھددالشریعة “لکھی تھی۔ یہاں بھی ایک کتاب ”وقفة مع اللامذھبیة“ کے نام سے منظر عام پر آئی ہے، جوایک مخصوص طبقے میں بڑی تحسین کی نگاہ سے دیکھی جارہی ہے اور اسے بڑا سراہا جارہاہے۔ کتاب میں جن مسائل سے تعرض کیاگیا ہے اور غیر مقلدوں کوآئینہ دکھانے کی جوکوشش کی گئی ہے وہ اپنی جگہ پر، آئندہ کسی موقعہ سے ان کا بھی جائز ہ لیاجائے گا، لیکن ان سے کہیں زیادہ کتاب میں اہلحدیثوں کےخلاف مغلظات کوجمع کردیاگیا ہے۔ ا گرحساب لگایاجائے توشاید ان کا تناسب دوگنا سے بڑھ جائے۔ ہمیں کتاب میں جوحقائق ہیں ان کے اعتراف میں کوئی پس وپیش نہیں ہوگا، لیکن غیر مقلدین کوآئینہ دکھاتے وقت آئینہ دکھانے والوں نے اپنی آنکھوں پر تقلید ہی کی عینک لگا رکھی تھی، لہذا