کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 49
سمعانی جن کی وفات سنہ ۵۶۲ھ میں ہوئی ہے کہ عہد میں یا اس سے ماقبل سلفیوں کی جماعت موجودتھی۔
اسی سے ڈاکٹر بوطی جیسے لوگوں کے بلند وبانگ دعوؤں :
٭ تلاش بسیار ا ور بحث وجستجو کے باوجود اسلام کے پچھلے کسی دور میں بھی یہ نام نہیں سنائی دیتا۔ “
٭ تاریخ اسلام کی چودہ صدیاں گزرگئیں لیکن ہم نے کسی امام یا عالم کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا کہ ایک مسلم فرد کے راہ ہدایت پر گامزن ہونے کی دلیل سلفی مذہب کی طرف اس کے انتساب میں مضمر ہے“ [1]کی حقیقت واضح ہوجاتی ہے۔
اورا سی سے ان کے ظن وتخمین اور شک وشبہ کی بھی ادنی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی ہے کہ ”اس شعار۔ یعنی سلفیت۔ کے ظہور کی ابتداء شاید مصر میں اس وقت ہوئی جب انگریز استعمار ملک پر قابض تھا، جس وقت جمال الدین افغانی اور محمد عبیدہ کی قیادت والی دینی اصطلاحی تحریک کا ظہور ہوا۔ “ [2]
مذکورہ اشعار کی مزید توضیح کرتے ہوئےلکھتے ہیں :
”اس اصلاحی تحریک نے جوشعار بلند کیا تھاوہ سلفیت کا شعار تھا، جس کا مطلب تھاان تمام خرافات وبدعات، عزت وگوشہ نشینی اور دنیا سے فرار جیسے غلط اور مخالف اسلام امور کوترک کرنے کی دعوت دینا جنہوں نے اسلام کی طہارت وپاکیزگی کومکدر اور گدلابناکر رکھ دیاتھا۔ “
مزید تحریر فرماتے ہیں :
”ہرزمانے میں حقیقیت اسلام کی صحیح ترجمانی کرنے والے ان صاف ستھرے اور
[1] السلفیۃ مرحلۃ زمنیۃ (ص۲۳۱)
یہاں ڈاکٹر بوطی صاحب کی غلط بیانی ملاحظہ ہو، کسی بھی سلفی عالم نے کبھی بھی یہ نہیں کہا ہے کہ راہ حق پر گامزن ہونے کی دلیل محض سلفیت کی نسبت اختیار کرنے میں مضمر ہے، بلکہ ڈاکٹر عبیلان صاحب سے یہ نقل کیاجاچکاہے کہ ہم اسماء والقاب کو تقرب الی اللہ اور حصول ثواب کاذریعہ اور وسیلہ نہیں سمجھتے، البتہ طریقہ سلف کواختیار کرنے کےسلسلے میں علماء سلف کے بیشمار اقوال ملتے ہیں۔ چنداقوال سابقہ سطور میں نقل کیے جاچکےہیں، ان کی طرف رجوع کیاجاسکتاہے۔
[2] ایضاً