کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 42
کتاب وسنت کا التزام کرنے والے اور دفاع سنت میں شہرت رکھنے والے متعدد معاصر اہل علم وفضل نے ”سلفیت”اور ”سلفی “نسبت کا استعمال کیاہے۔
مثال کے طور پر شیخ عبدالرحمٰن بن یحییٰ رحمہ اللہ (م ۱۳۸۶ھ) نے اپنی کتاب ”القائد الی تصحیح العقائد“ میں [1]، محدث عصر علامہ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے ”مختصر العلو“[2] ”ا لتوسل“ [3] نیز ”شرح العقیدہ الطحاویۃ“ کے مقدمہ [4]میں، عصر حاضر کےجلیل القدر عمل باعمل شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ ”تنبیھات ھامة علی ماکتبه محمد علی الصابونی فی صفات اللّٰه عزوجل “[5] میں اسی طرح متعدد اہل علم وفضل نے منہج سلفا ور طریقہ سلف پر گامزن لوگوں کےحق میں ”سلفی “یا ”سلفیین“ کی اصطلاح استعمال کی ہے۔ اس میں ان کو شرعی اعتبار سے کوئی حرج نہیں محسوس ہوا اور نہ ہی ان کوکوئی قباحت نظرآئی۔ حائل (سعودی عرب ) کے ایک عالم ڈاکٹر عبداللہ بن صالح عبیلان جودعوت وتبلیغ سے منسلک ہیں اپنے ایک انٹرویو میں اہل حق کی تمیز کے لیے ”اہل السنۃ والجماعۃ“ کے علاوہ مزید کسی لقب کی ضرورت سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں :
”اس سلسلے میں سب سے پہلی بات جس کا جاننا ضروری ہے یہ ہے کہ ہم القاب کوباعث تقرب الی اللہ نہیں سمجھتے، ہم ”اہل السنۃ والجماعت “کے لقب کواس لیے اہمیت دیتے ہیں کہ ہمارے سلف صالح نے ا س کو اہمیت دی ہے اور حقیقت میں وہی (اہل حق کی ) جماعت ہے۔ لہٰذا جوانہوں نے کہاوہی تم بھی کہو، جس سے وہ باز رہے تم بھی اس سے بازرہو۔ انہوں نے کہا وہی تم بھی کہو، جس سے وہ باز رہے تم بھی اس سے باز رہو۔ انہوں نے اس نام کو مستحسن قراردیا، اور دیکھا کہ یہ نام ان کو مبتدعہ اور گمراہ لوگوں سے الگ کرتا ہے۔ ورنہ حقیقت یہ ہے کہ ہم مسلمان ہیں قرآن میں کہا گیا ہے: ﴿ھُوَسَمَّاکُمُ الْمُسْلِمِیْنَ مِنْ قَبْلُ وَفِیْ ھَذَا﴾ بالکل یہی مسئلہ لفظ “سلف“
[1] صفحات :۱۱۹، ۵۵، ۵۱، ۴۷۔
[2] ص ۱۲۲
[3] ص ۱۵۶، ط:الدرالسلفیۃ الکویت۔
[4] ص ۵۷
[5] ص ۳۴۔ ۳۵