کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 40
”مسلم” (مسلمان ) کالقب منتخب کیااور پسند فرمایا ہے، تواس لقب کے بعد مزید کسی دوسرے لقب کی ضرورت کیسے اور کیوں پیش آئی ؟
اس کی معرفت کے لیے ہمیں پیچھے لوٹ کر فتنہ کبری خلیفہ راشد سوم، حضرت عثمان ذی النورین رضی اللہ عنہ کی شہادت اور اس پر مرتب ہونے والے اثرات پرغور کرنا ہوگا۔ اس کی جانب تمہید میں اجمالی طور پر اشارہ کیاگیاہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مظلومانہ شہادت کے بعد امت مسلمہ مختلف جماعتوں اور کیمپوں میں منقسم ہوگئی، ا بتداء ً یہ اختلافات سیاسی نوعیت کے تھے جو بعد میں چل کر دینی شکل اختیار کرگئے، ا ور اسی کے بعد سے نئی نئی جماعتوں اور فرقوں کا ظہور ہونے لگا۔
ہر جماعت اور ہر فرقہ اپنے آپ کو اسلام کا علمبردار کہتا اورا سلام سے وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے حق ثابت کرتا۔ لہٰذا علماء کرام نے باطل فرقوں اور راہ حق سے برگشتہ جماعتوں سے اہل حق کوممتا زکرنے کے لیے ”اہل السنۃ والجماعۃ“ کی اصطلاح ایجاد کی۔ ا س اصطلاح سے تمام علماء حق راضی اور متفق تھے۔ لیکن ”اہل السنۃ والجماعۃ “ کے مابین بھی اختلافات رونما ہوئے۔ فلسفہ اور علم الکلام سے اشتغال رکھنے کی وجہ سے مختلف مکاتب فکر اور جماعتیں ظہور پذیر ہوئیں جنہو ں نے اپنے لیے الگ الگ اصول وضوابط متعین کئے، اور ”اہل السنۃ والجماعۃ “ سے وابستگی ظاہر کرتے ہوئے ہر ایک نے اپنے آپ کو کتاب وسنت کاحامل وعلمبردار قرار دیا۔ لہٰذا ان تمام باطل اور منحرف جماعتوں اور مکاتب فکر سے امتیاز کےلیے اہل حق نے لفظ ”سلف“ کا انتخاب کرتے ہوئے اس کی طرف اپنی نسبت کی۔ توجس طرح ”اہل السنۃ والجماعۃ ” کی اصطلاح ایک ضرورت کے تحت ایجاد کی گئی تھی اسی طرح ”سلف “اور ”سلفی “ کی اصطلاح بھی ایک ضرورت کے تحت ایجاد کی گئی ہے۔
اگر ہم اس حقیقت کوتسلیم کرتے ہیں کہ سلفیت یاسلفی دعوت کا مفہوم خالص اسلام اور سنت نبوی کی دعوت ہے، اس اسلام کی طرف واپس لوٹنے کی دعوت ہے جوا سلام نبی