کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 391
اول : انہوں نے اصل مجیب مولانا محمد یسین عظیم آبادی کی مکمل عبارت حذف کردی جس میں اس بات کی وضاحت تھی کہ ہوشیارا اور قرآن پڑھے ہوئے لڑکے کی امامت صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ دوم : ابوداؤد کےحوالہ سے ذکر کی گئ حضرت وعمر وبن سلمہ رضی اللہ عنہ کی مکمل حدیث حذف کردی۔ سوم:مولانا ابو محمد عبدالوہاب پنجابی کے تعاقبی نوٹ سے جو عبارت لی گئی ہے ا س کا شروع حصہ”جواب ہر دومسئلہ کا بہت صحیح ہے اور خلاف اس کا قبیح اور غیر قابل اعتبار“ درمیان سے ”صحابی صغیر “اور اخیر سے ”اور قرآن شریف خوب جانتے تھے۔ کذا فی البخاری وغیرہ من کتب الحدیث“کوحذف کردیا۔ ان تمام تصرفات کو ا س لیے روارکھاگیا کہ عوام کی آنکھوں میں بآسانی دھول جھونک کر من مانے طریقے سے گفتگو کی جا سکے۔ اس لیے کہ جو صحابی سات برس کا ہو اور قرآن شریف خوب جانتا ہواس کی صراحت کرتے ہوئے اگر موصوف غازی پوری من مانے طریقے سے لب کشائی کرتے توشاید خود ان کی عوام بھی اسے برداشت نہ کرتی۔ بہرحال عبارتوں میں خردبرد اورخیانتوں کے ذریعہ ان کو اپنے من موافق معنی پہنانا غازی پوری صاحب کا ایک وطیرہ بن چکاہے چنانچہ اپنی بیشترکتابوں میں انہوں نے یہی طریقہ اپنارکھاہے۔ ا للہ تعالیٰ ہی ان کے اس عمل پر ان کاحسیب ہوگا۔ ہم اپنے لیے اللہ تعالیٰ سے یہی دعا کرتے ہیں کہ ہمیں وہ ہرطرح کی کجی سے محفوظ ومامون رکھے اور ہمارے دلوں میں سلف صالح جن میں صحابہ کرام اور تابعین عظام سرفہرست ہیں کی سچی محبت پیدا کردے، ا ور ان کے نقش قدم پرچلنے کیتوفیق عطا فرمائے۔ آمین۔