کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 385
ہے یعنی اہم امور ہی کا عبارتوں کے بیچ سے حذف کردینا اس سے بھی باز نہیں آئے ہیں۔ ا س کی وضاحت آگے کہیں آئے گی۔ اہل حدیثوں پر نیش زنی کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ”اگر غیر مقلدین کا اس مسئلہ میں مستدل یہی حدیث ے، ( اور اس کےعلاوہ کوئی دوسری حدیث ان کے پاس ہے بھی نہیں ) [1] توپھر انصاف کا تقاضایہ ہے کہ اس پوری حدیث پرعمل کرتے ہوئے ان کا بھی یہی مذہب ہونا چاہیے کہ اگر نماز میں امام کا چوتڑ کھل جایاکرے توبلاکراہت وہ نماز جائز ہو، ا ب مجھے معلوم نہیں کہ اس بارےمیں ان کا مذہب کیاہے ؟ آیا چوتڑ کھلے امام کے پیچھے ان کی نماز بلاکراہت صحیح ہوجاتی ہے یاکہ نہیں ؟ مجھے اس بارے میں صراحت نظر نہیں آئی غیرمقلدین حضرات اس صحیح حدیث کوسامنے رکھتے ہوئے ذرا اس کی وضاھت فرمادیں ہم ان کے ممنون ہوگے“ ہم موصوف غازی پوری کےا س حکم کی بجاآوری کےلیے تیار ہیں بالکل وضاحت
[1] الحمدللہ اہل حدیثوں کے پاس ایک ہی سہی حدیث رسول موجود تو ہے اس کی صحت ثابت ہوجانےکے بعد وہ ہمارے لیے حجت لازمی ہے، کیونکہ کسی مسئلہ کےثبوت میں کہیں سے بھی اور کسی سے بھی یہ نہیں ثابت ہے کہ ایک سے زائد حدیث وارد ہوں تبھی وہ قابل قبول ہوں گی۔ سوائے آپ جیسے ماہرین فقہ کےجوبعض حالات میں ایک نہیں، متعدد صحابہ کرام سے مروی احادیث کو بھی ردی کی ٹوکری میں ڈال دیتے ہیں۔ موصوف غازی پوری اہل حدیثوں پر طنز کررہے ہیں کہ ان کے پاس اس کےعلاوہ کوئی حدیث ہے بھی نہیں تو ہم ان سے بصد احترام عرض کرتےہیں، الحمد للہ اس مسئلے میں اہل حدیثوں کے پاس ایک حدیث ہے۔ لیکن آپ اپنی کتب فقہ میں مذکور مستحق امامت کی ترتیب پرآدھی ہی حدیث پیش فرمادیں تو ہم آپ سے کہیں زیادہ آپ کے ممنون ہوں گے، خاص طریقے سے ترتیب میں بیان کیے گئےا ن امور پر ”ثم أصبحھم۔ ای أسمحم وجھا۔ ۔ ثم الأھسن زوجة۔ ۔ ۔ ثم الأکبر رأساوالأصغر عضوا۔ ۔ ۔ ) اور مزید ایک درخواست یہ بھی کریں گے کہ برائے مہربانی وہ یہ بھی بتلادیں کہ کس طرح وہ اس ترتیب کوبروئے کار لاتے ہیں ؟ اورخاص کر آخری نکتہ “ثم الاصغر عفوا“کی تعیین کس طرح کرتے ہیں ؟ اگر وہ بتلادیتے ہیں تو ہم ان کے غایت درجہ ممنون ہوگے۔ ہمیں یقین کامل ہے کہ وہ اپنی مساجد میں اماموں کی تعین کے وقت اس ترتیب کاضرور خیال رکھتے ہوں گے کیونکہ ان کی فقہ کی مقدس کتابوں میں اسی ترتیب پر ائمہ کرام کی تعیین کاحکم ہے کسی طرح بھی وہ اپنے فقہی مسائل سے سرموانحراف کرکے اپنی عاقبت نہیں خراب کریں گے۔ ا ور یہ واضح ہونا چاہیے کہ یہ ترتیب ان کی ان مقدس کتابوں میں مذکور ہے جن کی سندیں اللہ تعالیٰ تک پہونچتی ہیں۔