کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 383
یہاں ہی ممکن ہوسکتاہے۔ ہم جیسے مسکینوں کے یہاں اس طرح کی بات کا تصور ہی محال ہے۔ صحابی رسول عمروبن سلمہ رضی اللہ عنہ کےبارے میں موصوف غازی پوری ( دامت برکاتہم ) اپنا یہ تاثر بیان کررہے ہیں کہ انہیں اپنے (۔ ۔ ۔ ) کھل جانے کا خیال نہیں ہوتاتھا اس کو معیوب نہیں سمجھتے تھے لیکن اس صحابی رسول کا اپنے قبیلہ میں یہ مقام ومرتبہ تھا کہ قبیلے کے جس اجتماع میں یا مجمع میں آپ موجود ہوتے تو آپ ہی ان کے امام ہوتے، ا ور آپ ہی ان کے جنازے کی نماز بھی پڑھاتے تھے، جیساکہ ابوداؤد کی ایک روایت میں خود انہوں نے صراحت کی ہے۔ اس طرح موصوف ( دامت برکاتہم) نے نہ صرف صحابی رسول عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے بلکہ ان کے قبیلے کے کبارصحابہ کو مطعون کرنے کی سعی ناروا بھی کی ہے جنہوں نے ایک ایسےچھ سات سال کے بچے کو اپنا امام بنارکھ اتھا جس کو اتنا ہوش بھی نہیں تھا کہ نماز میں (۔ ۔ ) کھل جانا معیوب ہے۔ درحقیقت صرف صحابی رسول عمرو بن سلمہ پر ہی نہیں چوٹ کی گئی بلکہ صحابہ کرام کی ایک جماعت کو ہدف ملامت بنایا گیاہے، لہٰذا موصوف غازی پوری ( دامت برکاتہم) کو اپنے دعویٰ احترام صحابہ پر نظر ثانی کرنی چاہیے بلکہ دعوی احترام صحابہ سے دست بردار ہوناچاہیے کیونکہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے کہ بینر لگاکر اور جھنڈا بلند کر کے کسی پارٹی کے حق میں زندہ باد کا نعرہ بلند کردینے سے یا کسی سیاسی لیڈر کے گرد بھیڑ اکٹھا کردینے سے کام بن جائے گااور پارٹی کا ٹکٹ مل جائےگا‘بلکہ یہ ایک عقیدہ کا مسئلہ ہے جس میں زبان کے ساتھ دل سے تصدیق اور عمل سے اس کی تائید ضروری ہے۔ ہم آپ کی طرح دلوں میں گھس کر ان کے اندر چھپی باتوں کومعلوم کرنے کا دعوی نہیں کرسکتے اور نہ حقیقی معنی میں اس کی اطقت ہی رکھتے ہیں کیونکہ یہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کے بس میں ہے البتہ آپ کے عمل سے اس بات کا اندازہ ضرور لگاسکتے ہیں کہ آپ کا دعوی احترام صحابہ صرف دعوی ہےحقیقت سے اس کا کوئی لگاؤ نہیں ہے۔
حدیث رسول کے ساتھ موصوف غازی پوری کا مخول
موصوف غازی پوری ( دامت برکاتہم ) نےصحابی رسول حضرت عمر وبن سلمہ ( رضی