کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 382
اس تعبیر میں اسی اجتبائی رنگ کی جھلک نظرنہیں آتی۔ [1]
اسی طرح امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی جانب منسوب جس مجلس شوری کابڑا پروپیگنڈہ کیاجاتاہے اس کے ممبران میں ایسے لوگوں کا نام لیاجاتاہے جو اس وقت اس دنیا میں تشریف ہی نہیں لائے تھے۔ یاتشریف لاچکےتھے لیکن ان کی عمریں اتنی تھیں کہ ان کا دونوں پیروں پر کھڑے ہوکرچلنابھی ممکن نہیں تھا، لیکن ان کو اتنا شعور تھا کہ مجلس شوری جیسی اہم علمی مجلس میں شریک ہوکر مباحثہ اور مناقشہ میں باقاعدہ حصہ لیتے تھے۔ [2]
لیکن ایک صحابی رسول جن کا اپنا بیان ہے کہ میں ایک قوی الحافظہ لڑکا تھا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے والے قافلوں سے سن سن کر اتنی وافر مقدار میں قرآن یاد کرلیاتھا کہ پورے قبیلہ میں اتنا زیادہ قرآن کسی کو یاد نہیں تھا، ایک روایت میں ان کی عمر چھ یا سات سال دوسری روایت میں سات یا آٹھ سال بیان کی گئی ہے، تواس صحابی کے بارے میں موصوف غازی پوری بلاجھجھک کے فرمارہے ہیں :”ان کو اپنے(۔ ۔ ۔ ) کھلنےکاخیال نہیں ہوتا تھایایہ کہ وہ اسےمعیوب بات نہیں سمجھتےتھے۔ “
کتنی بڑی بےحیائی کی بات ہے ۔ حقیقت میں یہ سارا کرشمہ اس ترچھی نظر کا ہے جو انہوں نے اپنی مذہبیت کی بناء پرحدیث پر ڈالی ہے۔ ا س ترچھی نظرسے کام نہ لے کر اگر مکمل حدیث پر نظر ڈال لینے کی زحمت گوارہ کرلیتے تو شاید اپنی اس اعلی ژرف نگاہی اور گہری فقہی بصیرت کا مظاہرہ نہ کرتے۔ کم از کم انہیں صحابی رسول کےا س جملے پر غور کرلینا چاہیئےتھا جس میں انہوں نے قمیص کی فراہمی پر اپنی غیر معمولی خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ا یک ایسا بچہ جواسلام کو اپنی زندگی کی سب سے بڑی نعمت اور کوشی کی چیز تصور کرتاہےا سے اپنی بے ستری کا خیال نہ ہو اور نماز میں بے ستری کومعیوب نہ سمجھتا ہو یہ ناممکن بات ہے۔ موصوف غازی پوری جیسے صاحب فہم وفراست اور گہری فقہی بصیرت کےحامل لوگوں کے
[1] سوانح قاسمی (/۱۳۲)
[2] علامہ شبلی نعمانی سیرۃ النعمان ( ص:۱۱۴ شاہ جہاں پریس) میں مجلس شوری کے قیام کی تاریخ سمیت ا س کے اراکین کے نام گنائے ہیں، کوئی بھی شخص مجلس کے قیام کی تاریخ اور اراکین کی پیدائش معلوم کرکے اس حقیقت سے واقفیت حاصل کرسکتاہے۔