کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 377
نہیں پکڑ اجاسکتاہے۔ یہ ہے اصل حقیقت ان لوگوں کی جو اہلحدیثوں کو چھوٹا رافضی قرار دے کر اپنے آپ کو احترام صحابہ کا بہت بڑ اعلم بردار ثابت کرنے کی کوشش میں لگے ہوئےہیں۔ موصوف غازی پوری اور احترام صحابہ نابالغ کی امامت کےجواب پر اہل حدیثوں کی نیش زنی کرتے ہوئے صحابی رسول حضرت عمروبن سلمہ رضی اللہ عنہ کے بارےمیں بڑے بےحیائی کے ساتھ لکھتے ہیں : وکنت اذا سجدت خرجت استی ’’یعنی جب میں سجدہ میں جاتا تو میرا (چوتڑ) کھل جاتا۔ ‘‘ یعنی وہ اتنے چھوٹے تھے کہ ان کو اس کا خیال نہ ہوتا کہ نماز میں چوتڑ کا کھلنا بھی کوئی عیب ہے۔ [1] ماشاء اللہ کیاخوب سنجیدہ زبان ہے۔ صحابی رسول کےحق میں اس طرح کی بےحیائی پر مبنی گفتگو کوئی ایساشخص ہر گز نہیں کرسکتاجس کے دل میں ذرہ برابر بھی احترام وتوقیر کا جذبہ پایا جاتاہو۔ اورا س صحابی رسول کے بارے میں قطعیت کے ساتھ یہ کہنا کہ وہ اتنے چھوٹے تھے کہ ان کو اس کا خیال نہ ہوتا کہ نماز میں (۔ ۔ ۔ [2]) کا کھلنا کوئی عیب ہے موصوف دامت برکاتہم کی حدیث کی مختلف الفاظ سے جہالت یا تجاہل کی غمازی کرتاہے۔ موصوف نے جہاں صحابی رسول کےحق میں اپنی گستاخی اور بدتمیزی کا ثبوت دیا ہے وہیں حدیث رسول کے ساتھ مخول کیاہے ان کی تما م حرکتوں سے واقفیت حاصل کرنے کےلیے ہمیں حدیث کی مختلف روایتوں اور ان کے مختلف الفاظ کو بھی نظر میں رکھنا ہوگا۔
[1] مسائل غیرمقلدین (ص :۱۸۰) [2] نہایت بےحیائی کے ساتھ اس لفظ کا بار بار اعادہ کیاہے جب کہ اس کےلیے شائستہ اور مہذب الفاظ کی اردو زبان میں کمی نہیں ہے لیکن موصوف کا ذوق جمالیا، اسی لفظ کے استعمال پرمصرہے۔