کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 373
سمرۃ بن جندب ( رضی اللہ عنہم ) کے“۔ اس قول کو نقل کتنے کے بعد شعرانی بعض علماء کےحوالے سے لکھتے ہیں : ”شاید اس لیے کہ یہ صحابہ فقیہ نہیں تھے ان کے یہاں علم ومعرفت اور اطلاع کی کمی تھی۔ “ [1] ہم دیگر علماء کے بارے میں توکچھ نہیں کہہ سکتے ہیں البتہ امام ابوحنیفہ اورصاحبین (رحمہم اللہ ) کے بارے میں وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ انہوں نے ایسی بات نہیں کہی ہوگی، جیساکہ علامہ انور شاہ کشمیری نے اس کی صراحت کی ہے۔ مکثرین صحابہ أصولی قواعد شرع کےخلاف احادیث روایت کرتے تھے مولاناسیدا حمد رضا بجنواری انوار الباری شرح صحیح البخاری کےمقدمہ میں لکھتےہیں : ”عہد صحابہ میں ایسے واقعات بھی بکثرت ملتے ہیں کہ فقہاء صحابہ نے کثرت سے روایت کرنے والےصحابہ کی روایات پرتنقید کیں، خصوصاً ان احادیث پرجواصولی قواعد شرع کےخلاف کسی مضمون کی حامل تھیں “۔ اورا س سلسلہ میں خاص طور سےحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا نام لیاہے۔ [2] غیرفقیہ صحابی کی مخالف قیاس روایت ناقابل کیوں ؟ ایسانہیں ہے کہ اصول فقہ کی کتابوں میں فقیہ غیرفقیہ صحابہ کی نارواتقسیم، پھرغیر کی مخالف قیاس روایت کوناقابل قبول قراردینے کی بحث یوں ہی ضمنی طور پر آگئی ہو۔ نہیں ایسانہیں ہے بلکہ غیرفقیہ کی مخالف قیاس روایات کوناقابل قبول قرار دینے پرمکمل اور کافی وشافی روشنی ڈالی گئی۔ چنانچہ کہاگیا: ”صحابی غیرفقیہ جب مخالف قیاس حدیث روایت کرے توقیاس پر عمل زیادہ مناسب ہے۔ کیونکہ ایسی صورت میں بھی اگر حدیث پرعمل کیاگیاتورائے وقیاس پرعمل ہر چہار جانب سے مسدود ہوجائے گا‘حالانکہ اللہ تعالیٰ نے قیاس کا حکم دیاہے ارشاد ربانی ہے
[1] المیزان للشعرانی (۱/۶۱ مطبوع مصر۱۹۲۵م) [2] مقدمہ انوارالباری (۱/۲۱، ۲۲)