کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 369
”ایک اور حدیث میں حضرت عمررضی اللہ عنہ سے نقل کیاگیاہے کہ میرا دل چاہتا ہے کہ تمام شہروں میں اعلان کرادوں کہ جو شخص باوجود قدرت کےحج نہ کرے اس پر جزیہ مقرر کردیا جائے یہ مسلمان نہیں “
موصوف تبصرہ فرماتے ہوئے لکھتے ہیں :
”جزیہ کافروں پر مقرر کیاجاتاہے مسلمانوں پر جزیہ نہیں ہوتا۔ “
تیسرے بزرگ مولانا محمد منظور نعمانی نے جواکابرین دیوبند کی وکالت اور ان کے دفاع میں اس حد تک پہونچنے ہوئے ہیں کہ اپنےبزرگوں کی غلطیوں کا ذمہ دار علماء اہل حدیث کو ثابت کرنے میں ذرہ برابر جھجھک نہیں محسوس کرتے اور ان کےقلم کو بڑ امحتاط تصور کیاجاتاہے‘اپنی خود نوشت سوانح حیات بعنوان ”تحدیث نعمت “میں حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے بارےمیں شیعوں کی رائج کردہ اصطلاح ”عمروعیار“کااستعمال کیاہے جس پر مولانا زین العابدین صاحب نے کتاب کے تبصرہ میں گرفت کی ہے۔ ( ماہنامہ مظاہر العلوم سہارنپورمجریہ اکتوبر ۹۷، (ص۲۴)
دیوبندی خانوادہ کےفرزندارجمند مولاناعامرعثمانی لکھتے ہیں :
”۔ ۔ حتی کہ صحابہ (رضی اللہ عنہ) بھی من حیث الفردواجب الاطاعت نہیں ہیں۔ “ [1]
قارئین کرام :ملاحظہ فرمائیں اکابرین دیوبندیت قول صحابہ کی حجیت کا بینر لگاکرکتنی آسانی کے ساتھ صحابہ پراصول شرع کےخلاف احادیث بیان کرنے کا الزام عاید کررہے ہیں، ا ور کتنی شان بے نیازی کے ساتھ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قول کو اقوال علماء کے برخلاف بتلا کرردکیاجارہاہے۔ گویا حضرت عمررضی اللہ عنہ کا شمار علماء میں نہیں ہوتا، ا ن تمام تصریحات کے ساتھ حنفی اصول فقہ کی ”صحابی فقیہ وصحابی غیر فقیہ“ کی معروف ومشہور جائرانہ خانہ ساز بحث کوسامنے رکھ کرغور کیاجائے تومبینہ طور پر یہ بات عیاں ہوجاتی ہے
[1] ماہنامہ تجلی دیوبند ڈاک نمبر دسمبر ۱۹۷۲ماخوذ ازمجالس (ص:۷)