کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 354
سلفی عالموں کے سامنے زانوے تلمذ کرنا کوئی جرم نہیں، اور عبدالحق بنارسی توعلمائے یمن سے پہلے اساطین خانوادۂ ولی اللہ کے شاگرد اور کفش بردار ہیں۔ ا لبتہ ان کی نظر ہندوستان تک محدود نہیں اوراس پر وہ مولانا سندھی کی اصطلاح میں انٹرنیشنل ہیں، ا ور ہمارے مولانا کے یہاں اس سے بڑا کوئی جرم نہیں ہے۔ “ [1] مولانا محدث بنارسی پربیک وقت زیدیت اور شیعت کا الزام عاید کرنا خود اس کی تکذیب کےلیے کافی ہے، کیونکہ زیدیت دوالگ الگ چیزیں ہیں۔ مولانا عبدالحق بنارسی کےبعد جماعت اہل حدیث کے اکابرین میں سے جن کو شیعیت سے متہم کیاگیا وہ شیخ الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ ہیں، آپ کو شیعیت سے متہم کرنےکےلیے جن امور کو بنیاد بنایاگیاہےوہ حددرجہ مضحکہ خیز ہونے کے ساتھ ایک اتہام سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے۔ ان میں سرفہرست افعال صحابہ کی حجیت سے آپ کا انکار، نیز فقہاء کرام بالخصوص حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور ان کی فقہ سے آپ کی کدورت اور مطاعن ابی حنیفہ کی تلاش وجستجو میں شیعہ مجتہد تک آپ کا جاناہے۔ چنانچہ وہی صاحب جنہوں نے مولانا محدث بنارسی رحمہ اللہ کومطعون کرنے کی کوشش کی ہے مولانا سید نذیر حسین رحمہ اللہ کو بھی اپنے تیر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھتے ہیں : ”میاں صاحب جب تارک تقلید ہوئے تو آپ نےا فعال صحابہ کی حجیت سے بھی انکار کیا، فرماتے ہیں :”افعال الصحابة (رضی اللہ عنھم ) لا تنتھض للاحتجاج بھا“ یعنی صحابہ کے افعال سے حجت شرعیہ قائم نہیں ہوسکتی۔ “[2]
[1] مولانا عبید اللہ سندھی اور ان کے افکار وخیالات پر ایک نظر (ص:۷۷۔ ۸۱) یہاں مولانا سندھی صاحب کے نظریہ قومیت کا ذکر مولانا مسعود عالم ندوی رحمہ اللہ نے حاشیہ میں کیاہے۔ اس کے بعد لکھتے ہیں ”مولانا کی توجیہ کے مطابق ہمیں نجدی ویمنی تحریکوں سے متاثر ہندوستانیوں کی انٹرنیشنلزم ہی پسند ہے، ا ور واقعی ہم اسلام کے سوا”سب چیزوں“کونہیں مانتے، ا ور ہمارے یہاں ہندوستانیت عربیت وغیرہ کوئی چیز نہیں ہے اب آپ چاہےا سٹالن کی طرح جلاوطن کردیں یا پھانسی پرلٹکائیں، ہم تواسلام اورا تحاد اسلام کی رٹ لگاتے ہی رہیں گے۔ “ [2] مذکورہ اقتباس کےلیےمظالم روپڑی صفحہ ۵۸بحوالہ فتاوی نذیریہ جلدا ول صفحہ ۹۶کا بواسطہ ”تعارف علماء اہل حدیث(ص:۳۱)حوالہ دیاگیاہے۔