کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 353
کہتے ہیں وہ شیخ عبدالحق بن فضل اللہ بنارسی مہاجر مکی ( ف ذو الحجہ ۱۳۸۹ھ ) ایک متبع سنت سلفی عالم ہیں، ا ن پر زیدیت اور شیعیت کا الزام عاید کرنا بڑا ظلم ہے۔ “
آپ کے خلاف دوسرے بڑے الزام کہ”سیداحمد شہید نے انہیں جماعت سے نکلوادیاتھا “ کی تردید کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
”ہمیں نہیں معلوم کہ امیرشہید نے انہیں کب جماعت سے نکلودیاتھا کیااس کا کوئی مستند ثبوت پیش کیاجاسکتاہے “؟
پہلے الزام کےتعلق سے مزید لکھتے ہیں :
”اب رہا شیخ عبدالحق بن فضل اللہ پر زیدیت اور شیعیت کا الزام، ا س کی حیثیت ایک بہتان سے زیادہ نہیں ہے۔ دیکھئے کہیں ”مرغ قبلہ نما“ توآپ کی ناوک افگنی کا نشانہ نہیں بن رہاہے“۔ [1]
بعدہ مولانا ندوی رحمہ اللہ نے محدث بنارسی ”سےمتعلق تین سرخیاں:”مولانا عبدالحق بنارسی کی شخصیت “”مولانا عبدالحق کی مظلومیت “ا ور ”مولانا عبدالحق کی اپنی تصریحات “قائم کی ہیں، پہلی سرخی کے تحت سیرت سیدا حمد شہید اور تراجم علماء اہل حدیث کےا قتباسات پیش کرکے مولانا محدث بنارسی کی شخصیت کو واضح کیا ہے، دوسری سرخی کے تحت تفریح طبع کےلیے غیروں کی بنائی ہوئی کہانی پیش کی ہے، ا ور اس سلسلے میں دو مورخین کےا قتباس ذکرکئے ہیں، تیسری سرخی میں مولانا بنارسی کی زبان میں ان کےحالات وخیالات کا ذکر کیاہے، جس کو انہوں نے مولانا بنارسی کے ایک اجازت نامہ سےا خذ کیا ہے، اس طرح اپنوں کی کردار کشی غیروں کی بنائی ہوئی کہانی اور اخیر میں ان کی کہانی خود ان کی زبانی بیان کرنے کےبعد لکھتےہیں :
”اس اجازت نامے کے بعد بھی ان پر”زیدیت “اور ”شیعیت “کا الزام رکھا جائے گا ؟ اگر ا س سلسلے میں کوئی غلط فہمی تھی تواب دور ہوجانا چاہیے، نجد ویمن کے مجتہد والفکر
[1] ملاحظہ ہو : مولاناعبیداللہ سندھی اور ان کے افکار وخیالات پر ایک نظر (ص:۷۶)