کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 352
ہوکر ان کے قول کے مطابق لامذہب (غیرمقلد) ضرور ہوتی۔ لہٰذا یہ دعوی بھی اس واقعہ کی تکذیب کے لیے کافی ہے۔ ہوسکتا ہے راقم کی معروضات مولوی محمد ابوبکر غازی پوری اور ان کی ہم نوا جماعت کےحلق سے نیچے نہ اترسکے، کیونکہ تجربات یہی بتلاتے ہیں کہ ا س طرح کےحقائق کا ان کےحلق کے نیچے اترنا بہت دشوار ہے، لہٰذا ایک غیر جانبدار مورخ جنہیں برصغیر کی اسلامی تحریک کا ماہر سمجھاجاتا ہے اور وہیں مولانا مسعود عالم ندوی رحمہ اللہ علیہ ان کا اقتباس بھی پیش کردینا مناسب ہوگا۔ موصوف نے مولانا عبدالھق محدث بنارسی رحمہ اللہ کےا وپر عاید کیے گئے الزامات کا منصفانہ جائزہ لیا ہے، ا سی منصفانہ جائزہ کی روشنی میں مولانا عبدالحق بنارسی کےخلاف عاید کی گئی بازاری تہمتوں اورا ن کےحق میں استعمال کی گئی سوقیانہ زبان کا تعاقب اپنےا یک مضمون میں راقم کرچکاہے۔ [1] اس لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ زیادہ تفصیل میں نہ جاکر آپ کےا وپر شیعیت وزیدیت کےلگائے گئے الزام کے دفاع سے متعلق مولانا مسعودعالم ندوی رحمہ اللہ کے چند جملے نقل کردئیے جائیں۔ ”مولانا عبدالحق بنارسی کی کردار کشی“ کے عنوان کےتحت آپ لکھتے ہیں : ”اہلحدیث عالموں کے جس رہنما کو مولانا (یعنی عبیداللہ سندھی ) [2]زیدی شیعہ
[1] ملاحظہ ہو محدث بنارس اگست ۱۹۹۸ء (ص:۱۱) یہ حضرات اپنی راگنی کےعلاوہ کسی کی بات کو سننا گوارہ نہیں کرتے خواہ وہ کتنے ہی باوثوق ذریعہ سے اور کتنے ہی مدلل انداز میں کی جائے۔ [2] مولانا عبیداللہ سندھی کی شخصیت بقول مولانا مسعود عالم ندوی رحمہ اللہ ایک عجیب وغریب شخصیت ہے، ا ور ان کے افکار ان کی شخصیت سے بھی زیادہ عجیب وغریب ہیں، ا یک سکھ گھرانے میں پیداہوئے اسلام قبول کیا دیوبند میں تعلیم پائی، سیاسیات میں داخل ہوئے اور ان طرح کہ ہندوستان چھوڑنا پڑا۔ جلاوطنی کی زندگی کا بل، ماسکو، انقرہ اور یورپ کے مختلف ممالک میں گزاری، آخر میں حجازآگئے تھے۔ ملاحظہ ہو:”مولانا عبیداللہ سندھی اور ان کے افکار وخیالات پر ایک نظر “(ص۱۳۳۔ ۔ دارلدعوۃ السلفیۃ لاہور) یہ ہیں دارالعلوم دیوبند کے لائق وفائق سپوت، جس کواسٹالن اورا س کے نظریہ کمیونزم سے غیر معمولی شغف اور محبت تھی، ا سلام کےمقابلہ میں قومیت کے علم بردار تھے، جلال الدین اکبر ان کا چہیتاتھا، سیدا حمد شہید کی تحریک سے وابستہ جملہ عاملین بالکتاب والسنہ کی نیش زنی اورطعن وتشنیع کی غرض سے”شاہ ولی اللہ اور ان کی سیاسی تحریک“کے نام سے ایک کتاب تصنیف کی ہے، جس میں تاریخ نویسی کے بجائے بقول مولانا حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ تاریخ سازی سے زیادہ کام لیاہے، مولانا مسعود عالم ندوی رحمہ اللہ نے اپنی مذکورہ تالیف میں اسی کتاب کا علمی وتحقیقی اسلوب میں جائزہ لیاہے، نجد وحجاز کے سلفی علماء ومحققین سمیت برصغیر کےعلماء اہلحدیث کا علمی انداز سے دفاع کیاہے۔ فرحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ۔